Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

مولانا ظفر علی خان کی شاعری میں  مغربی استعمار کے خلاف  مزاحمتی رویے

مولانا ظفر علی خان کی شاعری میں مغربی استعمار کے خلاف ایک مضبوط مزاحمتی رویہ دکھائی دیتا ہے۔ ان کی شاعری نہ صرف ان کے ذاتی خیالات و جذبات کی عکاسی کرتی ہے بلکہ یہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد کا ایک نمایاں حصہ بھی بن گئی ہے۔ مولانا ظفر علی خان نے اپنی شاعری میں برطانوی سامراج کی زیادتیوں، ظلم، اور استعماری پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کے خلاف قوم کو بیدار کرنے کی کوشش کی۔ ان کی شاعری میں مغربی استعمار کے خلاف مزاحمت کی ایک مضبوط لہر محسوس ہوتی ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنی قومی شناخت کا دفاع کیا بلکہ عوام کو تحریک دی کہ وہ استعماری طاقتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ظفر علی خان نے اپنے اشعار میں قوم کی بیداری، آزادی کی اہمیت، اور استعماری قوتوں کی سازشوں کو بے نقاب کیا۔ ان کے کلام میں استعمار کے خلاف نفرت کا اظہار، آزادی کے لیے جنگ کی ضرورت، اور عوام کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ ان کی شاعری میں ایک طرف جرات و حوصلے کا پیغام تھا، تو دوسری طرف ان کے اشعار میں ایک جذباتی اور روحانی ابھار بھی تھا، جو ہندوستانی عوام کو غلامی کے خلاف اٹھنے کے لیے ترغیب دیتا تھا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں