منشا یاد کا افسانوی اسلوب منفرد اور گہرا ہے، جو اردو ادب میں اپنے آپ کو ایک خاص مقام عطا کرتا ہے۔ ان کے افسانوں میں حقیقت اور فینٹسی کا امتزاج نظر آتا ہے، جس میں کرداروں کی نفسیات اور سماجی پس منظر کو بہت باریکی سے اجاگر کیا گیا ہے۔ ان کا اسلوب سادہ مگر عمیق ہوتا ہے، جس میں کثیر سطحوں پر معنوں کا دروازہ کھلتا ہے۔ منشا یاد کی زبان پر بہت زیادہ دھیان دیا گیا ہے، وہ لفظوں کے انتخاب میں انتہائی محتاط ہوتے ہیں تاکہ ان کی تحریر میں گہرائی اور تاثیر پیدا ہو۔ ان کے افسانے اکثر انسانی زندگی کے پیچیدہ پہلوؤں کو سامنے لاتے ہیں، جیسے محبت، تنہائی، اور انسان کی داخلی کشمکش۔ وہ معاشرتی مسائل کو بھی زیر بحث لاتے ہیں، لیکن یہ سب کچھ وہ اپنے کرداروں کے ذریعے بڑے لطیف انداز میں کرتے ہیں، جو قاری کو نہ صرف کہانی کی دنیا میں بلکہ زندگی کے مختلف زاویوں پر بھی سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ان کے افسانوں میں ایک خاص نوعیت کی شاعرانہ خوبصورتی بھی پائی جاتی ہے، جو کہ ان کے اسلوب کو اور بھی منفرد بناتی ہے۔