کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

منتخب ٹی وی ڈراموں میں خواجہ سراؤں کی زندگی کی عکاسی

منتخب ٹی وی ڈراموں میں خواجہ سراؤں کی زندگی کی عکاسی ایک نہایت اہم اور حساس موضوع ہے، جو نہ صرف پاکستانی معاشرے کے ایک نظرانداز شدہ طبقے کو بیانیہ میں شامل کرنے کی کوشش ہے، بلکہ اس کے ذریعے سماجی رویّوں، تعصبات اور حقوق کی صورتِ حال پر بھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستانی ڈراموں نے خواجہ سراؤں کو مختلف زاویوں سے پیش کرنے کی کوشش کی ہے، جن میں کچھ مثبت، حقیقت پسندانہ اور ہمدردانہ کوششیں بھی نظر آتی ہیں، جبکہ کئی مقامات پر ان کرداروں کو محض تضحیک، طنز یا جذباتی استحصال کے ذریعے پیش کیا گیا، جو ان کے حقیقی مسائل سے توجہ ہٹا دیتے ہیں۔

مثلاً ڈرامہ “خدا میرا بھی ہے” (2016) میں ماہرہ خان کے کردار کے ذریعے خواجہ سرا بچوں کی پیدائش، والدین کے ردِعمل، اور معاشرے کے سلوک کو ایک سنجیدہ اور ہمدردی پر مبنی انداز میں دکھایا گیا۔ اس ڈرامے نے نہ صرف جنس کی پہچان کے مسئلے کو اجاگر کیا بلکہ خواجہ سراؤں کی تعلیم، ملازمت، اور خاندان میں قبولیت جیسے اہم سوالات کو بھی نمایاں کیا۔ اسی طرح ڈرامہ “آخری سٹیشن” (1984) میں اگرچہ خواجہ سراؤں کا کردار مرکزی نہیں تھا، لیکن ان کے معاشرتی استحصال کو اجمالی انداز میں بیان کیا گیا۔ اس کے برعکس کئی ڈراموں، خاص طور پر مزاحیہ یا غیر سنجیدہ نوعیت کی کہانیوں میں، خواجہ سرا کرداروں کو صرف ہنسی کا ذریعہ، عجیب و غریب حرکات کرنے والے یا دقیانوسی لبادے میں پیش کیا گیا، جس سے اس طبقے کے وقار کو نقصان پہنچا۔

خواجہ سراؤں کی نمائندگی میں ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ اکثر ان کرداروں کو سیزنل یا جذباتی ہمدردی کے تحت پیش کیا جاتا ہے، اور ان کی زندگی کے پیچیدہ پہلو، جیسے داخلی شناخت، سماجی انکار، جسمانی تشدد، تعلیم سے محرومی، یا قانونی جدوجہد کو تسلسل کے ساتھ نہیں دکھایا جاتا۔ مزید یہ کہ خواجہ سرا کردار اکثر غیر خواجہ سرا اداکاروں سے ادا کروائے جاتے ہیں، جس سے نہ صرف حقیقت سے دوری پیدا ہوتی ہے بلکہ خود خواجہ سرا فنکاروں کے لیے مواقع بھی محدود ہوتے ہیں۔

تنقیدی جائزے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگرچہ کچھ پاکستانی ٹی وی ڈرامے خواجہ سراؤں کی زندگی کے مسائل کو سنجیدگی سے پیش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، لیکن اکثریتی ڈرامے اب بھی ان کی نمائندگی کو سطحی، استحصالی یا تماشائی زاویے سے دیکھتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ڈرامہ نویس، ہدایت کار اور پروڈیوسر خواجہ سرا کمیونٹی سے براہِ راست مشاورت کریں، ان کی زندگی کی اصل کہانیوں کو شامل کریں، اور انہیں فنی میدان میں مساوی نمائندگی دیں تاکہ اس طبقے کی سچائی معاشرے کے سامنے علمی، تہذیبی اور انسانی وقار کے ساتھ آ سکے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں