ممتاز مفتی کا فکری ارتقا اردو ادب میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ ان کا فکری سفر ابتدا میں روایتی تصورات سے شروع ہوا، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ سماجی، ثقافتی، اور فلسفیانہ سوالات پر گہری توجہ دینے لگے۔ ابتدا میں ان کی تحریروں میں کلاسیکی ادب اور رومانوی موضوعات غالب تھے، لیکن جوں جوں وہ اپنے فکروعمل میں پختہ ہوتے گئے، ان کی تخلیقات میں وجودیت، فرد کی آزادی، اور انسانی مسائل کی پیچیدگیاں بڑھ گئیں۔ ان کی معروف تخلیق “الکھ نگری” اور دیگر کہانیاں ان کے فکری ارتقا کا عکاس ہیں، جہاں انہوں نے انسان کی داخلی کشمکش، اس کی زندگی کے معنی، اور مذہب و فلسفے پر سوالات اٹھائے۔ ممتاز مفتی نے مذہب، تصوف، اور روحانیت کو ایک نئے زاویے سے دیکھا، اور ان موضوعات پر گہرائی سے قلم اٹھایا، جس سے ان کی تحریریں ایک فلسفیانہ اور انسانی پہلو اختیار کرتی ہیں۔ ان کا فکری ارتقا ان کے ادب کی سچائی، گہرائی، اور انسانی اقدار کو روشن کرتا ہے۔