مقلدین حالی کا تحقیقی و تجزیاتی مطالعہ خصوصاً حکیم آزاد انصاری کے حوالے سے ایک اہم اور دلچسپ موضوع ہے جو اردو ادب کی ترقی اور اصلاحی تحریک کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ حالی نے اپنی ادبی زندگی میں جو اصلاحی کردار ادا کیا، اس کے اثرات نہ صرف ان کے عہد تک محدود تھے بلکہ ان کے بعد کے مقلدین پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ حکیم آزاد انصاری، جو کہ حالی کے ہم عصر تھے اور ان کے نظریات سے متاثر تھے، نے بھی اردو ادب میں اصلاحات کی کوشش کی اور ان کے افکار کو آگے بڑھایا۔ حکیم آزاد انصاری کی تحریروں میں حالی کے اسلوب اور نظریات کی جھلکیاں ملتی ہیں، جنہوں نے نہ صرف اردو شاعری بلکہ نثر کی صنف میں بھی جدیدیت کے اصولوں کو متعارف کرایا۔انصاری نے حالی کی طرح ادب کو معاشرتی اصلاح کا ذریعہ بنایا اور ادب کی فنی سطح کو بہتر بنانے کی کوشش کی۔ ان کی تحریروں میں زبان کی سادگی، سلیس انداز اور سماجی مسائل پر گہری نظر دیکھی جاتی ہے۔ حکیم آزاد انصاری کے ذریعے، مقلدین حالی کی ایک نئی نسل نے ادب کو ایک عہد کی آئینہ داری کے طور پر پیش کیا، جس میں روایت اور جدیدیت کا حسین امتزاج پایا گیا۔ انہوں نے حالی کے اصلاحی نظریات کو اپناتے ہوئے ادب میں معیار کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس کے ذریعے معاشرتی، اخلاقی اور سیاسی اصلاحات کی کوشش کی۔ اس تجزیاتی مطالعے میں، حکیم آزاد انصاری کی ادبی خدمات کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ کس طرح انہوں نے حالی کے افکار کو عملی طور پر اپنایا اور ان کے اثرات کو اردو ادب کی ترقی میں اہم کردار کے طور پر پیش کیا۔