مظہر الاسلام اور احمد جاوید کے منتخب افسانوں کا تقابلی مطالعہ دونوں ادیبوں کے فکری اور فنی اختلافات کو واضح کرتا ہے۔ مظہر الاسلام کے افسانے سماجی حقیقت نگاری پر مرکوز ہیں، جہاں وہ پسماندہ طبقات کی زندگیوں اور ان کے دکھوں کو بڑی مہارت سے پیش کرتے ہیں۔ ان کے کرداروں کی نفسیاتی گہرائی اور معاشرتی مسائل کی عکاسی ان کی تحریر کو معاشرتی بیداری کا اہم ذریعہ بناتی ہے۔ دوسری طرف، احمد جاوید کے افسانے انسانی نفسیات، وجودیاتی سوالات اور فلسفیانہ موضوعات پر مرکوز ہیں، جن میں علامتی اور استعاراتی انداز نمایاں ہے۔ ان کی تحریر میں فنی پیچیدگی اور لسانی خوبصورتی پائی جاتی ہے، جو قاری کو گہرائی میں سوچنے پر مجبور کرتی ہے۔ دونوں ادیب اپنے اپنے انداز میں معاشرے میں پیش کرتے ہیں، جس سے اردو افسانہ نگاری کے تنوع اور گہرائی کا پتہ چلتا ہے۔