فکرِ اقبال میں مشرق و مغرب کی تہذیبی کشمکش کا تجزیہ ایک اہم موضوع ہے، جہاں اقبال مشرق کی روحانیت اور مغرب کی مادیت کے درمیان توازن پر زور دیتے ہیں۔ اقبال کے نزدیک مغربی تہذیب نے سائنس، ٹیکنالوجی اور مادی ترقی میں کمال حاصل کیا، مگر روحانی اقدار اور انسانی تعلقات میں کمی دیکھنے کو ملی۔ وہ مشرق کو اس کی روحانی میراث، عشقِ حقیقی، اور خودی کے فلسفے کی بنیاد پر ایک متحرک اور متوازن تہذیب کی تعمیر کی دعوت دیتے ہیں۔ اقبال مغرب کی اندھی تقلید کی مخالفت کرتے ہوئے مشرق کو اس کی اپنی روایات اور اقدار پر استوار ہونے کی نصیحت کرتے ہیں۔ ان کی شاعری اور خطبات میں تہذیبی کشمکش کے ساتھ ساتھ ایک ایسی عالمی تہذیب کا خواب بھی نظر آتا ہے، جو مشرق کی روحانیت اور مغرب کی مادی ترقی کو یکجا کرے۔ اس طرح، فکرِ اقبال اس کشمکش کو ایک تخلیقی اور مثبت سمت میں لے جانے کی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔