کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

محمد حسن عسکری کے تنقیدی تصورات

محمد حسن عسکری (1919–1978) اردو ادب کے نہایت بااثر اور صاحبِ فکر نقاد تھے، جن کے تنقیدی تصورات نے اردو تنقید کو محض جمالیاتی تجزیے سے نکال کر تہذیبی، فکری اور روحانی جہات سے روشناس کرایا۔ ان کی تنقیدی زندگی کو عموماً دو بڑے ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے: پہلا دور مغربی اثرات کا ہے، اور دوسرا دور اسلامی و مشرقی فکری روایت کی طرف مراجعت کا۔
محمد حسن عسکری اردو ادب کے ایک بڑے نقاد اور نظریہ ساز تھے جنہوں نے تنقید کو نئی جہتیں عطا کیں۔ ان کے تنقیدی تصورات ادب، روایت، جدیدیت، اور تہذیب کے گہرے مطالعے پر مبنی تھے۔محمد حسن عسکری روایت کو ادب کی بنیاد سمجھتے تھے۔ ان کا خیال تھا کہ ہر ادیب کو اپنی تہذیبی جڑوں سے جڑا رہنا چاہیے تاکہ اس کا ادب اس کے معاشرتی اور ثقافتی پس منظر کی نمائندگی کرے۔ وہ مغربی ادب کی اندھی تقلید کے خلاف تھے اور مقامی تہذیبی اقدار کو ترجیح دیتے تھے۔عسکری صاحب کے نزدیک ادب کا مقصد صرف تفریح نہیں بلکہ انسان کی اخلاقی اور روحانی تربیت بھی ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ ادب کو انسان کے اندر موجود تضادات اور مسائل کو اجاگر کرنا چاہیے تاکہ اس کی شخصیت میں محمد حسن عسکری اردو کے اہم نقادوں میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے بیسویں صدی کے وسط میں اردو تنقید کو نئی فکری جہات سے روشناس کرایا۔ ان کے تنقیدی تصورات کا ارتقا دو بڑے مراحل میں دیکھا جا سکتا ہے: ابتدا میں وہ مغربی ادب، خاص طور پر رومانویت (Romanticism) اور جدیدیت (Modernism) سے متاثر تھے، اور بعد میں انہوں نے اسلامی روایت، صوفیانہ فکر اور مشرقی اقدار کی طرف رجوع کیا۔
عسکری کا ابتدائی تنقیدی رویہ مغربی ادب، خاص طور پر رومانویت (Romanticism) اور جدیدیت (Modernism) سے شدید متاثر تھا۔ انہوں نے انگریزی ادب کا گہرا مطالعہ کیا، خاص طور پر T.S. Eliot، Coleridge، اور Matthew Arnold جیسے مفکرین سے اثر لیا۔ ان کے مطابق ادب کا مقصد انسانی تجربے کی تخلیقی تفہیم ہے، اور فن کو خود اپنا جواز ہونا چاہیے۔ اس دور میں عسکری نے “ادب اور زندگی”، “ادب اور نفسیات”، اور “افسانہ کیا ہے؟” جیسے مضامین میں ادب کو نفسیاتی، جمالیاتی اور فکری سطح پر پرکھنے کی کوشش کی۔
عسکری نے “تہذیبی شعور” کو اردو ادب کے لیے ایک لازمی شرط قرار دیا۔ ان کے مطابق ایک مسلمان ادیب کو صرف زبان و بیان پر عبور کافی نہیں، بلکہ اسے اپنی تہذیب، تاریخ، روایت، اور روحانی میراث سے بھی واقف ہونا چاہیے۔ وہ ادب کو ایک تہذیبی مظہر (civilizational expression) سمجھتے ہیں، جو کسی معاشرے کی داخلی کیفیات، روحانی جہات اور اخلاقی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ ان کے مضامین “ہماری تہذیبی اقدار”، “مسلمانوں کا ماضی اور حال”، اور “ادب کی حیثیت” اسی رجحان کے غماز ہیں۔
عسکری نے “ادب برائے ادب” یا محض تفریحی فن کے تصور کو رد کیا۔ ان کے نزدیک ادب کا مقصد صرف لذت یا فنی چابکدستی نہیں، بلکہ انسانی سچائی، روحانی جستجو، اور اخلاقی بیداری ہے۔ ان کے مطابق، ایک سچا فنکار وہی ہو سکتا ہے جو سچائی سے وابستہ ہو، چاہے وہ سچائی روحانی ہو، اخلاقی ہو یا تہذیبی۔
عسکری کی ابتدائی تنقید میں انفرادیت، تخلیقی آزادی، فن کی خود مختاری اور جمالیاتی معیار کو مرکزی حیثیت حاصل تھی، جن کا اظہار ان کے مضامین جیسے ادب اور زندگی میں ہوا۔ لیکن قیام پاکستان کے بعد ان کے خیالات میں ایک اہم تبدیلی آئی اور وہ مغربی تہذیب کو روحانی افلاس کا شکار سمجھنے لگے۔ اس تبدیلی کا نقطۂ آغاز ان کا مشہور مضمون ہماری تہذیبی اقدار ہے، جس میں وہ ادب کو تہذیب کے آئینے کے طور پر دیکھتے ہیں اور مسلمان ادیب کے لیے “تہذیبی شعور” کو ضروری قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک ادب کا مقصد صرف تفریح یا فن کاری نہیں بلکہ تہذیب کی تشکیل، روحانی بیداری اور سچائی کی تلاش ہے۔ عسکری نے اسلامی جمالیات کی بنیاد پر ایک تنقیدی نظریہ پیش کیا، جو مغربی نظریات سے ممیز اور کسی حد تک ان کا رد عمل بھی تھا۔بہتری آسکے۔
عسکری کا اسلوب نہایت مرکب، علامتی اور فکری حوالوں سے بھرپور ہوتا تھا۔ انہوں نے اردو تنقید میں ایسے تصورات متعارف کروائے جن سے زبان کی تہذیبی تشکیل، علامتوں کی معنویت، اور ادب کے روحانی پہلو اجاگر ہوئے۔ ان کی نثر میں روایت، فلسفہ، تاریخ اور ادب کا حسین امتزاج ملتا ہے، جس نے اردو تنقید کو محض ایک ادبی مشق کے بجائے فکری اور تہذیبی مکالمہ بنا دیا۔
محمد حسن عسکری کے تنقیدی تصورات اردو ادب میں ایک انقلابی موڑ کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے اردو تنقید کو نہ صرف مغربی اصولوں سے روشناس کرایا بلکہ بعد ازاں ایک اسلامی تہذیبی تناظر میں اس کی ازسرِنو تشکیل کی۔ ان کا سب سے اہم کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے ادب کو محض ایک فنی سرگرمی نہیں بلکہ ایک روحانی، فکری اور تہذیبی ذمہ داری کے طور پر دیکھا۔ ان کے تنقیدی نظریات آج بھی اردو ادب میں فکری جہت فراہم کرتے ہیں اور ادیب کو اپنی تہذیبی شناخت کے ساتھ جڑنے کی دعوت دیتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں