محمد الیاس کے ناولوں میں سماجی شعور اور عصری مسائل کی عکاسی ایک اہم موضوع ہے، جس کا مقصد نہ صرف معاشرتی حقیقتوں کی منظر کشی کرنا ہے بلکہ ان حقیقتوں کے بارے میں قاری کی آگاہی میں اضافہ کرنا بھی ہے۔ ان کے ناولوں میں سماجی مسائل کی گہری چھان بین کی گئی ہے، جہاں انہوں نے نہ صرف طبقاتی تفریق، معاشرتی ناہمواریوں، اور عوامی حقوق کی پامالی کو اجاگر کیا، بلکہ ان مسائل کے انسانی اثرات اور ان کے حل کی کوششوں کو بھی موضوع بنایا ہے۔ محمد الیاس کے ناولوں میں جو سماجی شعور ملتا ہے، وہ صرف سماجی حقیقتوں کا بیان نہیں ہوتا بلکہ ان میں ان مسائل کے حل کے لیے فکری، فلسفیانہ اور نفسیاتی سطح پر بھی تجزیہ کیا جاتا ہے۔ ان کے ناولوں میں عصری مسائل جیسے کہ تعلیم، روزگار، سیاسی جبر، اور خواتین کے حقوق پر توجہ دی گئی ہے، اور یہ دکھایا گیا ہے کہ ان مسائل کا افراد اور خاندانوں پر کیا اثر پڑتا ہے۔ محمد الیاس کے ناولوں میں یہ سماجی شعور اس وقت زیادہ نمایاں ہوتا ہے جب وہ اپنے کرداروں کو ان مسائل کا سامنا کرتے ہوئے دکھاتے ہیں اور ان کے ذریعے ایک معیاری سماج کی تشکیل کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کے افسانوی اور ناول کی کہانیاں عام انسان کی مشکلات، زندگی کی تلخیوں اور سماج کے مختلف طبقات کے درمیان تفریق کو پیش کرتی ہیں۔ محمد الیاس کی تخلیقات میں عوامی فلاح اور اصلاح کے لیے ایک نوع کی بیداری اور آواز بلند کی گئی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف ادب کو ایک تخلیقی عمل کے طور پر دیکھتے ہیں بلکہ اسے سماج میں تبدیلی لانے کے ایک وسیلے کے طور پر بھی سمجھتے ہیں۔ ان کے ناولوں میں جہاں سماجی شعور کو اہمیت دی گئی ہے، وہیں انہوں نے عصری مسائل کے بارے میں گہری بصیرت بھی فراہم کی ہے، جس میں معاشرتی عدم مساوات، سیاسی گمراہی، اور اخلاقی بحران جیسے موضوعات شامل ہیں۔ اس طرح محمد الیاس کے ناولوں میں سماجی شعور اور عصری مسائل کی عکاسی ایک فکری اور سماجی سطح پر نئی جہتیں فراہم کرتی ہے، جو قاری کو صرف کہانی کے اندر نہیں بلکہ اس کے سماجی سیاق و سباق میں بھی غوطہ زن کرتی ہے۔