Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

مجید امجد کی شاعری میں امیجری، تحقیقی و تنقیدی مطالعہ

مجید امجد کی شاعری میں امیجری ایک منفرد اور گہرے اظہار کا ذریعہ بن کر سامنے آتی ہے، جو نہ صرف جمالیاتی سطح پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ انسان کی داخلی دنیا کی پیچیدگیوں اور فلسفیانہ سوالات کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ ان کی شاعری میں قدرتی مناظر، موسمی حالات، اور دیگر اشیاء کو اس طرح سے پیش کیا جاتا ہے کہ وہ محض ظاہری تصویر کا حصہ نہیں بلکہ انسانی جذبات، فکر اور تجربات کے ترجمان بن جاتے ہیں۔ امیجری کا یہ استعمال ان کے کلام میں ایک نیا جہت پیدا کرتا ہے، جہاں وہ انسان کے داخلی کشمکش، مایوسی، اور خوشی کے کیفیات کو غیر مستقیم طور پر ظاہر کرتے ہیں۔ مجید امجد کی امیجری کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ وہ بیرونی دنیا کو انسانی احساسات کی عکاسی کے طور پر پیش کرتے ہیں، جیسے قدرتی مناظر کا بیان انسان کی جذباتی کیفیت سے جڑ جاتا ہے، جس سے ان کے اشعار میں گہرائی اور مفہوم کا ایک اور زاویہ سامنے آتا ہے۔ ان کی امیجری میں فلسفیانہ پہلو بھی نمایاں ہے، جہاں وہ انسان کی حقیقت، اس کے مقام، اور کائناتی تعلقات پر سوالات اٹھاتے ہیں۔ ان کی شاعری میں تصاویر کے ذریعے وہ انسان کے وجود کی گہرائیوں میں جھانکتے ہیں، اور اسی طرح وہ انسانیت کے تجربات کو زیادہ حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرتے ہیں۔ اس تنقیدی و تحقیقی زاویے سے دیکھا جائے تو مجید امجد کی امیجری صرف فنی مہارت کی نمائندگی نہیں کرتی بلکہ وہ ایک فکری عمل کی علامت بنتی ہے، جو شاعری کو محض حسنِ بیان سے بلند کر کے فلسفہ، فکر، اور زندگی کے پیچیدہ پہلوؤں کے ساتھ جوڑ دیتی ہے۔ ان کی شاعری میں امیجری کا یہ استعمال نہ صرف جمالیاتی تفصیلات کو اجاگر کرتا ہے بلکہ ان کے کلام کو ایک فکری اور فلسفیانہ سطح پر بھی اہمیت عطا کرتا ہے، جو ان کو اردو شاعری میں ایک منفرد مقام دلاتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں