فہمیدہ ریاض اور مایا اینجلو کی نظموں میں تانیثی شعور کا تقابلی مطالعہ ایک اہم تحقیقی موضوع ہے جس میں ان دونوں شاعرات کی تخلیقات کو ایک ساتھ پیش کر کے خواتین کے حقوق، ان کی آزادی، اور ان کی جدوجہد کے حوالے سے بیان کردہ خیالات کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ فہمیدہ ریاض نے اپنی شاعری میں نہ صرف خواتین کی آزادی اور ان کے حقوق کو اجاگر کیا بلکہ ان کی نظموں میں خواتین کی مظلومیت اور معاشرتی جبر کے خلاف بغاوت کی ایک واضح آواز بھی سنائی دیتی ہے۔ ان کی شاعری میں تانیثی شعور کا تذکرہ اس انداز میں کیا گیا ہے کہ وہ صنفی تفریق، معاشرتی روایات اور عورت کی ذہنی و جسمانی آزادی کے حق میں کھڑی ہوتی ہیں۔ دوسری طرف مایا اینجلو کی شاعری میں بھی تانیثی شعور کی گہری جھلک ہے، جہاں وہ خواتین کے وقار، ان کی آزادی اور خودمختاری کی بات کرتی ہیں۔ مایا اینجلو کی نظموں میں ایک مضبوط اور فخر سے بھرپور آواز سنائی دیتی ہے، جو نہ صرف نسل پرستی بلکہ صنفی امتیاز کے خلاف بھی اٹھتی ہے۔ دونوں شاعرات کی تخلیقات میں خواتین کی داخلی طاقت اور ان کے انسانی وقار کی بحالی پر زور دیا گیا ہے، اور ان کی نظموں میں یہ پیغام ملتا ہے کہ عورت کو نہ صرف اپنے حقوق کا علم ہونا چاہیے بلکہ اسے اپنے اندر کی قوت اور صلاحیتوں کا ادراک بھی ہونا ضروری ہے۔ فہمیدہ ریاض اور مایا اینجلو کی شاعری میں تانیثی شعور کا تذکرہ ایک حوصلہ افزا پیغام دیتا ہے، جس میں خواتین کو اپنی آواز بلند کرنے، اپنے حقوق کے لیے لڑنے اور ایک برابری کی دنیا کے قیام کی ترغیب دی گئی ہے۔