فکر اقبال کا عمرانی مطالعہ اس بات کی جانب اشارہ کرتا ہے کہ اقبال نے نہ صرف فرد کی روحانیت اور خودی پر زور دیا بلکہ انہوں نے معاشرتی اور قومی مسائل پر بھی گہری نظر ڈالی۔ اقبال کا خیال تھا کہ فرد اور قوم کی فلاح ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں، اور اس کے لیے فرد کو اپنی خودی کو پہچان کر معاشرتی ذمہ داریوں کو ادا کرنا ضروری ہے۔ ان کی فلسفیانہ سوچ میں “خودی” (selfhood) اور “قومیت” (nationalism) دونوں اہم موضوعات ہیں جنہیں انہوں نے ایک متحرک معاشرتی نظام کے جزو کے طور پر پیش کیا۔ اقبال نے اپنے اشعار میں ایک خودمختار قوم کے قیام کی بات کی، جہاں فرد اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طریقے سے استعمال کرے اور معاشرتی ترقی کے لیے کام کرے۔ ان کے نزدیک معاشرتی اور سیاسی ترقی کے لیے انفرادی خودی کو ایک مشترکہ مقصد میں ڈھالنا ضروری تھا۔ اقبال نے اسلامی معاشرتی نظام کی اہمیت پر زور دیا، جس میں فرد کی آزادی، خودمختاری، اور انصاف کی بنیاد ہو۔