“فرہنگ آصفیہ” اور “نور اللغات” دونوں اردو لغات کی اہم اور معتبر مثالیں ہیں، جن کا لسانی، سماجی اور تہذیبی مطالعہ اردو ادب اور ثقافت کی گہرائیوں کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔ “فرہنگ آصفیہ” کو خواجہ الطاف حسین حالی نے مرتب کیا، جو اردو کی پہلی جامع لغت میں شمار ہوتی ہے۔ اس لغت میں اردو کی لفظیات کو نہ صرف کلاسیکی اور ادبی سیاق و سباق میں بیان کیا گیا ہے بلکہ اس میں مختلف زبانوں کے اثرات، خاص طور پر فارسی اور عربی، کو بھی شامل کیا گیا ہے، جو اردو کے لسانی ارتقا کو اجاگر کرتا ہے۔ اس لغت کا لسانی مطالعہ ہمیں اردو کے الفاظ کی ترقی، تراکیب اور معانی کے تنوع کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ دوسری طرف، “نور اللغات” کو مولوی نور محمد نے مرتب کیا اور یہ اردو کی ایک اور اہم لغت ہے، جو خاص طور پر روزمرہ کی زبان میں استعمال ہونے والے الفاظ کی وضاحت پر مرکوز ہے۔ اس لغت کا سماجی مطالعہ اردو کے مختلف طبقات اور ان کے ثقافتی پس منظر کے عکاس ہے، کیونکہ اس میں معاشرتی زبان کے استعمال کو اہمیت دی گئی ہے۔ “نور اللغات” میں اردو کے محاورات، ضرب المثل اور روزمرہ کے الفاظ کی تفصیل ملتی ہے، جو اردو کے سماجی اور ثقافتی تنوع کو ظاہر کرتی ہے۔