Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

فروغ فرخ زاد اور کشور ناہید  کا نسائی تصور

فروغ فرخ زاد اور کشور ناہید کا نسائی تصور ایک گہری اور متنوع شاعری کی عکاسی کرتا ہے، جس میں دونوں شاعرات نے اپنے اپنے معاشرتی اور ثقافتی پس منظر کے مطابق خواتین کی حالت، حقوق اور آزادی کے بارے میں اپنی منفرد آواز بلند کی۔ فروغ فرخ زاد کی شاعری میں نسائی تصور زیادہ تر داخلی آزادی، فردی خواہشات اور خود مختاری کے گرد گھومتا ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری میں عورت کے جذبات، خواہشات اور جسمانی آزادی کو جرات مندانہ انداز میں بیان کیا ہے، جہاں وہ سماجی جبر سے آزادی اور اپنی شناخت کے لیے ایک بغاوت کی طرف مائل نظر آتی ہیں۔ فروغ کا نسائی تصور ایک ایسے عورت کا تصور پیش کرتا ہے جو خود اپنے جذبات اور خوابوں کے لیے جیتی ہے، اور سماج کی روایات اور توقعات کے خلاف اپنے اندر کی حقیقت کو تلاش کرتی ہے۔ دوسری جانب، کشور ناہید کا نسائی تصور زیادہ سماجی اور سیاسی سطح پر مرکوز ہے۔ ان کی شاعری میں عورتوں کی جدوجہد، ان کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے، اور ان کے معاشرتی مقام کو بہتر بنانے کی بات کی گئی ہے۔ کشور ناہید نے اپنی نظموں میں خواتین کو نہ صرف داخلی طاقت کے بارے میں آگاہ کیا ہے بلکہ ان کو معاشرتی و سیاسی بیداری کا پیغام بھی دیا ہے، جہاں عورت کو اپنے حقوق کے لیے لڑنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ ان کی شاعری میں ایک مضبوط اور جرات مندانہ نسائی آواز سنائی دیتی ہے، جو نہ صرف عورت کے حقوق کے تحفظ بلکہ اس کے برابر حقوق کے حصول کی کوشش کرتی ہے۔ فروغ فرخ زاد اور کشور ناہید دونوں کی شاعری میں نسائی تصور کا تذکرہ ایک مضبوط اور باہمت عورت کے طور پر سامنے آتا ہے، لیکن دونوں کے بیانیے میں فرق ہے؛ فروغ کا نسائی تصور اندرونی آزادی اور خودی پر زور دیتا ہے، جبکہ کشور ناہید کا نسائی تصور سماجی اور سیاسی تبدیلیوں کی ضرورت پر زیادہ مرکوز ہے۔ دونوں کی شاعری میں خواتین کی طاقت، ان کے حقوق اور ان کی آزادی کے لیے ایک اہم پیغام ہے جو آج بھی نسائی تحریکوں کی اہم آوازوں میں شامل ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں