سید عبداللہ کی نثر میں اسلامی اور پاکستانی عباصر کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ان کے کلام کی گہرائی اور فکری رنگ کو سمجھنے کے لیے اہم ہے۔ سید عبداللہ کا کلام مسلمانوں کے دینی، ثقافتی اور قومی تشخص کی گہرائی میں غوطہ لگاتا ہے، اور ان کی شاعری میں اسلامی اقدار اور پاکستانی شناخت کا امتزاج نظر آتا ہے۔ سید عبداللہ نے اسلام کی روحانی اور اخلاقی اقدار کو اپنے کلام کا مرکزی نقطہ بنایا اور ان اقدار کو پاکستانی معاشرت میں عملی طور پر نافذ کرنے کی کوشش کی۔ ان کا کلام اسلامی روایات کی پاسداری، اللہ کے ساتھ تعلق اور مسلمانوں کی اجتماعی ذمہ داریوں کو اجاگر کرتا ہے، جبکہ پاکستان کی تشکیل کے وقت کے مسائل اور چیلنجز پر بھی ان کی شاعری میں بحث کی گئی ہے۔ پاکستانی تشخص کے حوالے سے سید عبداللہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایک مسلم اکثریتی ملک کی حیثیت سے پاکستان کو اپنے اسلامی نظریات اور ثقافتی ورثے کی بنیاد پر ترقی کرنا چاہیے۔ ان کی شاعری میں ایک طرف مسلمانوں کی عالمی برادری کے ساتھ تعلقات کی اہمیت ہے، تو دوسری طرف پاکستان کے اندرونی مسائل اور سیاسی نظام کی اصلاح پر بھی زور دیا گیا ہے۔ ان کا کلام اسلامی اصولوں اور پاکستانی قومی تشخص کے درمیان توازن پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور ان کے نزدیک دونوں کا امتزاج ہی کامیاب و پائیدار معاشرتی ترقی کا باعث بن سکتا ہے۔ سید عبداللہ کی شاعری میں ایک گہرا فکری پیغام ملتا ہے، جو نہ صرف اسلام اور پاکستان کی تکمیل کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے بلکہ ایک پائیدار اور کامیاب قوم کی تشکیل کے لیے انسانیت اور علم کی اہمیت کو بھی تسلیم کرتا ہے۔