کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

سوشل میڈیا پر مقبولیت کے تناظر میں منتخب شاعروں اور نثر نگاروں کا مطالعہ

سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ نے ادب کی دنیا میں ایک انقلابی تبدیلی کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں شاعری اور نثر نگاری محض کتابوں، ادبی رسائل یا مشاعروں تک محدود نہیں رہی بلکہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر لاکھوں قارئین اور سامعین تک براہِ راست رسائی حاصل کر چکی ہے۔ اس ڈیجیٹل دور میں سوشل میڈیا نے ادیبوں اور شاعروں کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے جہاں وہ نہ صرف اپنی تخلیقات فوری طور پر شائع کر سکتے ہیں بلکہ ان پر قارئین کا براہِ راست ردعمل بھی حاصل کر سکتے ہیں، جو پہلے صرف اشاعتی اداروں اور محدود حلقوں کے ذریعے ممکن ہوتا تھا۔ سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والے ادیبوں میں شعرا کے طور پر عمیر نجمی، وصی شاہ، اور علی زریون نے نہ صرف اپنی غزلوں اور نظموں کے ذریعے ایک نیا اندازِ بیان متعارف کروایا بلکہ ان کی شاعری فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر لاکھوں افراد تک پہنچی، جنہوں نے ان کی تخلیقات کو پسند کیا، شیئر کیا اور انہیں ادبی شہرت دی۔ اسی طرح نثر نگاری میں عمر فاروق، بلال حسن ہاشمی اور سدرہ فاطمہ جیسے لکھاریوں نے مختصر کہانیوں، نثر پاروں اور ذاتی مشاہدات پر مبنی تحریروں سے ایک بڑی تعداد میں فالوورز حاصل کیے، اور ان کی تحریریں بھی وائرل ہوتی رہیں۔ ان ادیبوں کی مقبولیت کا اندازہ ان کے فالوورز کی تعداد، پوسٹس پر لائکس، کمنٹس اور شیئرز سے ہوتا ہے، اور بعض اوقات ایک جملہ یا اقتباس سوشل میڈیا پر اتنا وائرل ہو جاتا ہے کہ وہ ادیب کی پہچان بن جاتا ہے۔ سوشل میڈیا نے تخلیقی اظہار کو جمہوری بنا دیا ہے، جہاں کسی اشاعتی ادارے یا ادبی گروہ کی منظوری کے بغیر بھی ادیب اپنی آواز بلند کر سکتا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اب مقبولیت کا معیار محض تنقیدی جائزے یا روایتی حلقوں کی توثیق نہیں بلکہ عوامی رسپانس بن چکا ہے۔ اس نئے تناظر میں سوشل میڈیا نہ صرف ادبی رجحانات کی تشکیل میں کردار ادا کر رہا ہے بلکہ نئے ادیبوں کے لیے خود کو منوانے کا ایک مؤثر ذریعہ بھی بن چکا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں