سندھ کی خانقاہوں میں اردو کی نثری اصناف کا ارتقا ایک دلچسپ اور اہم باب ہے جس نے نہ صرف اردو ادب کو متاثر کیا بلکہ اس کے فکری اور ثقافتی منظرنامے کو بھی نئی جہتیں دیں۔ سندھ میں خانقاہوں کا کردار تصوف کی ترویج اور سماجی اصلاحات کے حوالے سے نمایاں رہا ہے، اور یہاں کی ادبی روایت میں نثری اصناف کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خانقاہوں میں روحانیت، حکمت، اور علم کا مرکز ہونے کے ناطے، یہاں پر نثر کی مختلف اصناف جیسے مکتوبات، تصوف پر مبنی تصانیف، اور حکایات نے جنم لیا۔ یہ تحریریں اردو نثر کی بنیاد اور اس کے ارتقا میں سنگ میل ثابت ہوئیں۔ سندھ کی خانقاہوں میں صوفیانہ ادب نے اردو نثر کی زبان کو نرم و سلیس، گہرا اور جمالیاتی بنا دیا۔ تصوف کی اہم کتب، جیسے کہ “مکتوبات” اور “حکایات”، جہاں ایک طرف روحانی اور اخلاقی درس دیتی تھیں، وہیں دوسری طرف ان میں نثر کے نئے اسالیب اور خیالات کی عکاسی بھی ہوتی تھی۔ اس کے علاوہ، سندھ کے صوفی شعراء اور علما نے اردو میں نثر لکھ کر اس کے اظہار اور انداز کو مزید بہتر بنایا، جس سے اردو نثر کی اصناف میں تنقید، سوانح، اور تاریخ نویسی جیسے اہم پہلو سامنے آئے۔ سندھ کی خانقاہوں میں اردو نثر کے ارتقا نے اس زبان کو ایک گہرے اور وسیع ادبی کینوس پر پیش کیا جس کا اثر آج تک محسوس ہوتا ہے۔