سرسید احمد خان نے فطرت کو ایک ایسا عنصر سمجھا جس کے ذریعے انسان کی فکری ترقی اور سائنسی آگاہی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے فطرت کو نہ صرف ایک جاندار نظام کے طور پر دیکھا بلکہ اس کے قوانین اور اصولوں کو سائنسی نقطہ نظر سے سمجھنے کی کوشش کی۔ سرسید کا خیال تھا کہ مسلمانوں کو اپنے مذہب اور دنیاوی علم میں ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے، اور اس کے لیے فطرت کے بارے میں سائنسی تفہیم ضروری ہے۔ سرسید نے فطرت کے متعلق سائنسی طریقوں کو اپنانے کی تجویز دی اور اس میں تصوف یا غیر حقیقی سوچ سے گریز کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے فطرت کو حقیقت پسندانہ اور معقول انداز میں سمجھا اور یہ اُمید رکھی کہ اس سے انسان کی فکری سطح بلند ہوگی۔