Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

زبان اور سماج: مستنصر حسین تارڑ کے ناول “قلعہ جنگی” میں سیاسی کلامیے کا تنقیدی جائزہ

مستنصر حسین تارڑ کے ناول “قلعہ جنگی” میں زبان اور سماج کے تعلق کو ایک وسیع تنقیدی زاویے سے دیکھنا نہایت اہم ہے کیونکہ یہ ناول سیاسی کلامیے کی عکاسی کرتا ہے جس کا سماجی اور ثقافتی پس منظر گہرا ہے۔ ناول میں زبان کو ایک طاقتور آلہ کے طور پر استعمال کیا گیا ہے جو نہ صرف شخصیتوں کے جذبات اور خیالات کو بیان کرتا ہے بلکہ سیاسی حقیقتوں اور سماجی تعلقات کی پیچیدگیوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ “قلعہ جنگی” میں زبان کا استعمال خاص طور پر سیاسی کلامیے کی صورت میں کیا گیا ہے، جس میں تارڑ نے ایک مخصوص سیاسی ماحول کو تخلیق کیا ہے جہاں طاقت کے تعلقات، حکومتی دباؤ اور سماجی درجہ بندی کو زبان کے ذریعے واضح کیا گیا ہے۔ ناول میں مختلف کرداروں کی زبان ان کی سیاسی سوچ اور ان کے سماجی مرتبے کی عکاسی کرتی ہے، اور ان کے مکالمے سماج کے اندر چھپے ہوئے سیاسی بحرانوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ “قلعہ جنگی” میں زبان اور سماج کا رشتہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سیاسی کلامیہ افراد کے روزمرہ کے تجربات اور جذبات کو متاثر کرتا ہے، اور کس طرح زبان اس سیاسی کنٹرول اور طاقت کے کھیل کا حصہ بنتی ہے۔ تارڑ نے اپنے ناول کے ذریعے نہ صرف سیاسی کلامیے کو بیان کیا ہے بلکہ اس کے اثرات کو بھی دکھایا ہے کہ کس طرح یہ کلامیہ انسان کی شناخت، آزادی اور فرد کے اندرونی تضادات کو تشکیل دیتا ہے۔ یہاں زبان نہ صرف ایک اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر بھی کام آتی ہے، جو سماجی اور ثقافتی حقیقتوں کو اثر انداز کرتی ہے۔ مستنصر حسین تارڑ کے “قلعہ جنگی” میں زبان اور سماج کا یہ تنقیدی جائزہ ہمیں دکھاتا ہے کہ کیسے سیاسی کلامیے کی مدد سے ایک مضبوط سماجی ساخت اور طاقت کے توازن کو برقرار رکھا جاتا ہے، اور کس طرح ان کلامیوں کے ذریعے افراد اپنی آواز، شناخت اور آزادی کی جدو جہد کرتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں