Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

زاہدہ حنا کے افسانوں میں نوتاریخیت (تتلیاں ڈھونڈنے والی اور رقص بسمل ہے کے حوالے سے)

زاہدہ حنا کے افسانوں میں نوتاریخیت کی عکاسی ایک اہم موضوع ہے جس میں انہوں نے تاریخی واقعات اور ان کے اثرات کو ذاتی اور سماجی سطح پر دکھایا ہے۔ خاص طور پر “تتلیاں ڈھونڈنے والی” اور “رقص بسمل ہے” جیسے افسانوں میں نوتاریخیت کی جھلکیاں ملتی ہیں، جہاں تاریخ صرف ایک پس منظر نہیں ہوتی بلکہ اس کا کردار افسانوی سطح پر بھی اہمیت رکھتا ہے۔ نوتاریخیت کی نظریے کے مطابق، تاریخ کو محض ایک تسلسل کے طور پر نہیں بلکہ اسے ایک زندہ، جیتی جاگتی حقیقت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے، جسے افراد اور سماج کی روزمرہ زندگی سے جوڑا جاتا ہے۔ “تتلیاں ڈھونڈنے والی” میں زاہدہ حنا نے ماضی کے حالات اور اس کے اثرات کو بہت ہی گہرائی سے دکھایا ہے، جہاں ایک طرف تاریخ کا بوجھ کرداروں کی زندگیوں پر پڑ رہا ہے، اور دوسری طرف وہ اپنی حقیقت اور شناخت کی تلاش میں ہیں۔ اس افسانے میں نوتاریخیت کی موجودگی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ تاریخ ایک غیر متغیر قوت نہیں ہے بلکہ افراد اور ان کی کہانیوں کے ذریعے بدلتی رہتی ہے۔ “رقص بسمل ہے” میں بھی تاریخ کی سخت حقیقتوں کا سامنا کرتے ہوئے کرداروں کی نفسیاتی کیفیت اور ان کی داخلی حالت کو پیش کیا گیا ہے، جو اس بات کو اجاگر کرتی ہیں کہ تاریخی پس منظر کے اثرات کس طرح فرد کی سوچ، جذبات اور ردعمل کو تشکیل دیتے ہیں۔ زاہدہ حنا کی یہ کہانیاں تاریخ کو محض ایک سطحی عنصر نہیں بلکہ انسانی تجربات اور جذبات کی گہرائی میں اتار کر دکھاتی ہیں، جہاں ماضی کے واقعات آج کے افراد کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں