رفاقت جاوید کے ناولوں میں سماجی اصلاح کے پہلو پر تجزیاتی مطالعہ ان کی تخلیقی بصیرت کو سمجھنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ ان کے ناول “رنگِ خلش”، “حوا کے روپ ہزار”، اور “ریشم کے دھاگے” میں سماجی مسائل، فرد کی ذہنی کیفیت اور سماج میں تبدیلی کی ضرورت کو نہایت شدت سے پیش کیا گیا ہے۔ رفاعت جاوید نے اپنے ناولوں کے ذریعے مختلف سماجی طبقات کی مشکلات، ان کی نفسیات، اور ان کی زندگی کے تناؤ کو عکاسی کرنے کی کوشش کی ہے، جہاں کردار نہ صرف اپنے ذاتی مسائل سے نبرد آزما ہوتے ہیں بلکہ پورے سماجی ڈھانچے میں اصلاحات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔”رنگِ خلش” میں، رفاعت جاوید نے ایک ایسے معاشرے کی عکاسی کی ہے جو روایتی سوچوں، طبقاتی تفریق اور جبر کا شکار ہے۔ یہ ناول سماج میں موجود ذہنی اور جذباتی کدورتوں کو کھولتا ہے اور یہ دکھاتا ہے کہ کس طرح ان خامیوں کو دور کر کے اصلاحات کی جا سکتی ہیں۔ “حوا کے روپ ہزار” میں عورت کے کردار کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے، اور اس کے ذریعے رفاعت جاوید نے خواتین کے حقوق اور ان کے سماجی مقام کے حوالے سے ایک تنقیدی بصیرت پیش کی ہے۔ ناول میں خواتین کی تعلیم، آزادی اور ان کے خودمختار ہونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے، جو کہ سماجی اصلاح کا ایک اہم پہلو ہے۔مجموعی طور پر، رفاعت جاوید کے ناولوں میں سماجی اصلاح کا پیغام ان کی کہانیوں کی ساخت اور کرداروں کی ذہنی اور جذباتی تکلیفوں کے ذریعے بکھر کر آتا ہے۔ ان کے ناول اس بات کا عکاس ہیں کہ سماجی تبدیلی اور اصلاحات فرد کی ذاتی کوششوں اور اجتماعی شعور کے ذریعے ہی ممکن ہیں، اور یہ اصلاحات انسانیت کی فلاح کے لیے ضروری ہیں۔