“راہ رواں” کا فکری و فنی جائزہ لیتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ایک گہرا اور پیچیدہ ادبی کام ہے جس میں نہ صرف کہانی کی ساخت اور کرداروں کی نفسیات کو بہترین انداز میں پیش کیا گیا ہے بلکہ اس میں فکری سطح پر انسان کی داخلی کشمکش، آزادی اور اس کی سماجی شناخت پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ فنی طور پر، یہ تخلیق اپنے کرداروں کی تبدیلی، ان کی جدوجہد اور ان کی اخلاقی و روحانی سفر کو اس مہارت سے بیان کرتی ہے کہ قاری نہ صرف اس میں شامل ہوتا ہے بلکہ ان کی مشکلات اور فکری تضادات کو اپنی زندگی کے تجربات کے طور پر محسوس کرتا ہے۔ اس میں موجود سماجی حقیقتیں اور فلسفیانہ موضوعات انسانی نفسیات اور سماجی حقیقتوں کے درمیان توازن قائم کرتے ہیں، جو اسے ایک مضبوط ادبی کام بناتا ہے۔ یہ ناول نہ صرف قاری کو محظوظ کرتا ہے بلکہ اس کے ذہن میں گہرے سوالات بھی پیدا کرتا ہے، جو اس کو زندگی اور معاشرتی مسائل پر غور کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔