Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

حنیف باوا کے اردو افسانوں میں پسماندہ معاشرت کا عصری تناظر :تجزیاتی مطالعہ

حنیف باوا کے اردو افسانوں میں پسماندہ معاشرت کا عصری تناظر ایک اہم موضوع ہے جس میں انہوں نے معاشرتی مسائل، غربت، تعلیم کی کمی، اور سماجی انصاف کی کمی کو اجاگر کیا ہے۔ ان افسانوں میں پسماندہ معاشرت کی تصویر کشی کرتے ہوئے حنیف باوا نے نہ صرف ان افراد کی حالتِ زار کو بیان کیا ہے جو معاشرتی طور پر نظر انداز کیے گئے ہیں، بلکہ ان کے ذریعے انہوں نے موجودہ دور کی معاشرتی حقیقتوں اور طبقاتی تقسیم کو بھی بے نقاب کیا ہے۔ ان افسانوں میں معاشرتی سطح پر پسماندگی کے مختلف پہلو دکھائے گئے ہیں، جہاں افراد مخصوص طبقاتی، سماجی یا جغرافیائی پس منظر کی وجہ سے ترقی کے مواقع سے محروم رہ جاتے ہیں۔ حنیف باوا نے ان معاشرتی مسائل کو عصری تناظر میں اس انداز میں پیش کیا ہے کہ قاری نہ صرف ان کی حقیقت کو سمجھتا ہے بلکہ ان مسائل کے حل کی ضرورت پر بھی زور دیتا ہے۔ افسانوں میں پسماندہ معاشرت کے اندر رہنے والے افراد کی جدوجہد، ان کی امیدوں اور خوابوں کو دکھا کر حنیف باوا نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ لوگ اگرچہ سماجی اور اقتصادی طور پر پسے ہوئے ہیں، لیکن ان میں تبدیلی لانے کی قوت اور حوصلہ بھی موجود ہے۔ ان کے افسانوں میں، بالخصوص “پسماندہ معاشرت” کے تناظر میں، اخلاقی اور سماجی بگاڑ کے ساتھ ساتھ ان کے کرداروں کی داخلی کشمکش اور اجتماعی مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ حنیف باوا نے اپنے افسانوں میں اس پسماندہ معاشرت کا عکاسہ کرتے ہوئے نہ صرف سماجی تنقید کی ہے بلکہ ان کی تحریروں میں ایک ایسے معاشرتی احوال کا مطالبہ بھی موجود ہے جہاں افراد کو اپنے حقوق، مواقع اور آزادی حاصل ہو سکے، تاکہ وہ بہتر زندگی گزار سکیں۔ ان کے افسانوں میں معاشرتی حقیقتوں کی شدت کے ساتھ عکاسی کی گئی ہے، جو پسماندہ معاشرت میں رہنے والے افراد کے لیے ایک اہم پیغام چھوڑتی ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں