حمیدہ شاہین کی شاعری میں سماجی شعور کا تجزیاتی مطالعہ کرتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ان کی شاعری نہ صرف ذاتی تجربات کی عکاسی کرتی ہے بلکہ اس میں سماجی مسائل، طبقاتی تفریق، خواتین کے حقوق، اور معاشرتی انصاف کے موضوعات کو بھی اہمیت دی گئی ہے۔ حمیدہ شاہین نے اپنی نظموں میں ایسے سماجی مسائل کو اجاگر کیا ہے جو عموماً نظر انداز کر دیے جاتے ہیں، جیسے کہ خواتین کی حالتِ زار، ان کے حقوق کی پامالی، اور غربت و بے روزگاری جیسے مسائل۔ ان کی شاعری میں سماجی شعور کی جھلک اس وقت نظر آتی ہے جب وہ ان مسائل کو نہ صرف بیان کرتی ہیں بلکہ ان کی وجوہات اور ان سے نمٹنے کے طریقوں پر بھی روشنی ڈالتی ہیں۔ ان کی نظموں میں سماجی بگاڑ، طبقاتی فرق اور روایات کے جبر کے خلاف ایک مضبوط آواز ہے، جو نہ صرف خواتین کی آزادی اور مساوات کے حق میں ہے بلکہ پورے سماج میں انصاف، ہم آہنگی اور تبدیلی کے لیے بھی آواز بلند کرتی ہے۔ حمیدہ شاہین نے اپنی شاعری میں نہ صرف فرد کی جدوجہد اور اس کی داخلی کشمکش کو پیش کیا ہے، بلکہ سماج کی موجودہ حالت پر بھی گہری تنقید کی ہے۔ ان کے کلام میں سماجی شعور اس وقت اجاگر ہوتا ہے جب وہ اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ سماج میں تبدیلی صرف فرد کے ذاتی عزم سے نہیں آتی، بلکہ پورے سماجی نظام میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کی شاعری میں عورت کی جدوجہد، اس کی فکری آزادی اور اس کے حقوق کے لیے بلند آواز ہے، جو کہ ان کے سماجی شعور کی اہم علامت ہے۔ حمیدہ شاہین نے اپنے اشعار میں نہ صرف انفرادی مسائل کو اجاگر کیا ہے بلکہ ان کی شاعری میں ایک اجتماعی فکر بھی موجود ہے، جو سماج کے اندر حقیقی تبدیلی کے لیے راہ ہموار کرتی ہے۔