کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

جیلانی بانو حیات اور خدمات

جیلانی بانو اردو ادب کی ایک باوقار اور معتبر ادیبہ ہیں جنہوں نے بیسویں صدی کی دوسری نصف میں اردو فکشن، خصوصاً افسانہ نگاری اور ناول نگاری میں گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔ وہ 1934 میں حیدرآباد دکن (ہندوستان) میں پیدا ہوئیں۔ ان کا تعلق ایک علمی و ادبی خانوادے سے تھا—ان کے والد “سید علی عباس حسینی” بھی معروف ادیب اور ماہرِ تعلیم تھے۔ اسی علمی ماحول نے جیلانی بانو کی فکری تربیت میں اہم کردار ادا کیا۔ ابتدائی تعلیم کے بعد انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور جلد ہی ادبی دنیا میں قدم رکھا۔ ان کا پہلا افسانہ نوعمری میں ہی شائع ہوا، اور اس کے بعد وہ مسلسل اردو افسانے اور ناول لکھتی رہیں۔

جیلانی بانو کی تخلیقات کا دائرہ وسیع ہے—انہوں نے خواتین کے مسائل، معاشرتی ناہمواریوں، طبقاتی کشمکش، جذباتی پیچیدگیوں، اور انسانی رشتوں کی نفسیاتی گہرائیوں کو موضوع بنایا۔ ان کی تخلیقات میں خاص طور پر نسائی شعور (feminist consciousness) بہت گہرائی سے ابھرتا ہے لیکن وہ انتہا پسندی یا محض مرد مخالف جذبات کے بجائے توازن، فہم اور فنکارانہ غیر جانبداری سے کام لیتی ہیں۔ ان کا اسلوب سادہ، پراثر اور نفسیاتی رمزیت سے بھرپور ہوتا ہے۔

ان کی معروف تخلیقات میں افسانوی مجموعے “روشنی کے مینار”، “نرگس”، “ایک دن” اور ناول “بارش، خاک اور گلاب” شامل ہیں۔ ان کے افسانے نہ صرف ادبی حلقوں میں سراہا گیا بلکہ بعض کہانیاں درسی کتب کا حصہ بھی بنیں۔ ان کی کئی تخلیقات کے ترجمے انگریزی، ہندی اور دیگر زبانوں میں بھی ہوئے۔ اردو فکشن میں ان کی حیثیت ایک فکری، حساس اور جرات مند ادیبہ کی ہے جس نے عورت کو مظلوم اور ساکت پیکر کے بجائے زندہ، سوچنے والی، فیصلہ کرنے والی اور بااختیار شخصیت کے طور پر پیش کیا۔

ادبی خدمات کے اعتراف میں جیلانی بانو کو کئی اعزازات سے بھی نوازا گیا جن میں ساحر لدھیانوی ایوارڈ، اتر پردیش اردو اکادمی ایوارڈ، غالب ایوارڈ، اور متعدد سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے اعزازات شامل ہیں۔ وہ نہ صرف تخلیق کار تھیں بلکہ ادبی اداروں اور انجمنوں سے بھی وابستہ رہیں اور خواتین کی تعلیم و شعور کے لیے عملی طور پر بھی کوشاں رہیں۔

جیلانی بانو کی شخصیت اور خدمات کا مطالعہ ہمیں اردو ادب میں ایک ایسے تخلیق کار سے متعارف کراتا ہے جو فن، فکر، توازن، تہذیبی شعور اور انسانی درد مندی کا حسین امتزاج ہے۔ ان کی زندگی اور تخلیقات اردو ادب کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہیں۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں