جمیل ہاشمی کی فکشن نگاری اردو ادب میں منفرد مقام رکھتی ہے، جو ان کے تخلیقی شعور، فنی مہارت، اور انسانی زندگی کے پیچیدہ پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی صلاحیت کی عکاس ہے۔ ان کے افسانے اور ناول زندگی کے مختلف پہلوؤں کو نہایت گہرائی اور باریک بینی سے پیش کرتے ہیں، جس میں سماجی مسائل، انسانی نفسیات، اور اخلاقی کشمکش کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ جمیل ہاشمی نے اپنے فن کے ذریعے نہ صرف اپنے عہد کی سماجی و ثقافتی صورتحال کی عکاسی کی بلکہ ان کے کام میں جدیدیت کے رجحانات اور روایت سے انحراف بھی نمایاں نظر آتا ہے۔ہاشمی کی فکشن نگاری میں کردار نگاری ایک اہم عنصر ہے۔ ان کے کردار حقیقی زندگی سے قریب تر ہیں اور ان کی نفسیاتی پیچیدگیاں اور سماجی پس منظر ان کہانیوں کو ایک گہری معنویت عطا کرتے ہیں۔ ان کے افسانے اکثر عام انسان کی زندگی کے ان پہلوؤں کو سامنے لاتے ہیں جنہیں سماج نظرانداز کر دیتا ہے۔ جمیل ہاشمی کے افسانوں میں پلاٹ کی تشکیل نہایت مضبوط ہے، اور وہ قارئین کو کہانی کے ساتھ جوڑے رکھنے میں کامیاب رہتے ہیں۔جمیل ہاشمی کے تخلیقی کام کا تنقیدی جائزہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ اردو فکشن کے میدان میں ایک منفرد آواز ہیں، جنہوں نے اپنی تحریروں کے ذریعے نہ صرف اپنے عہد کی ترجمانی کی بلکہ اردو فکشن کو فکری اور فنی لحاظ سے بھی بہت کچھ دیا۔ ان کی فکشن نگاری اردو ادب میں ایک گراں قدر اضافہ ہے، جو قارئین اور ناقدین کو ہمیشہ متاثر کرتی رہے گی۔