دید اردو نظم میں ڈرامائی عناصر کا استعمال ایک اہم تخلیقی پہلو ہے جس نے نظم کی ساخت اور اثرات میں نیا رنگ بھر دیا ہے۔ اس میں نظم کی روایتی بیانیہ یا تفصیلی انداز کو ترک کرتے ہوئے ایک فعال، متحرک اور مشاہداتی سطح پر شاعری کی تخلیق کی گئی ہے، جہاں کردار، مکالمے اور منظرنامے کو اہمیت دی جاتی ہے۔ جدید اردو نظم میں یہ ڈرامائی عناصر فرد کے داخلی تنازعات، سماجی مسائل اور جذباتی کشمکش کو بترتی ہوئی کہانی کی شکل میں پیش کرتے ہیں۔ اس طرح کے نظم میں قاری کو کہانی کے اندر شریک ہونے کا احساس ہوتا ہے، جہاں وہ کرداروں کے احساسات اور واقعات کو براہِ راست دیکھتا ہے۔ احمد فراز، فیض احمد فیض اور منیر نیازی جیسے شاعروں نے اپنی نظموں میں اس ڈرامائی تکنیک کا استعمال کیا، جس میں نہ صرف ماحول، کردار اور مکالمے کو شامل کیا گیا بلکہ اس میں جذبات کی شدت اور حالات کا اثر بھی دکھایا گیا۔ اس قسم کی نظموں میں واقعات کی شدت اور وقت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے، جس سے پڑھنے والا قاری ایک نیا اور گہرا تجربہ حاصل کرتا ہے۔