جدید اردو نظم میں تصور کائنات ایک اہم فلسفیانہ اور تخلیقی موضوع بن کر ابھرا ہے، جس میں کائنات کے مختلف پہلوؤں، اس کی وسعتوں، انسان کی موجودگی اور اس کے مقصد کی گہرائی سے عکاسی کی گئی ہے۔ جدید اردو شاعری میں تصور کائنات کے ذریعے شاعر نے نہ صرف دنیا اور کائنات کی مادی حقیقتوں کو بیان کیا بلکہ اس میں چھپے فلسفیانہ، روحانی اور وجودی سوالات کا بھی جائزہ لیا ہے۔ اس تصور کو شاعروں نے اپنے کلام میں مختلف طریقوں سے پیش کیا، جہاں بعض شاعروں نے کائنات کو ایک بے معنی اور بے مقصد وجود کے طور پر دیکھا، تو بعض نے اسے ایک الہامی یا روحانی سفر کے طور پر بیان کیا۔ مثال کے طور پر، علامہ اقبال نے کائنات کو ایک تخلیقی اور خودی کے اظہار کی فضا کے طور پر پیش کیا، جہاں انسان اپنی تقدیر خود بناتا ہے۔ فیض احمد فیض کی شاعری میں کائنات کو ایک جمہوری اور انسانی برابری کے خواب سے جوڑا گیا، جبکہ ناصر کاظمی اور احمد فراز نے کائنات کے سماجی اور جذباتی پہلوؤں پر بھی غور کیا۔ اس کے علاوہ، جدید شاعروں نے کائنات کے حوالے سے سائنس، فطرت، انسان کے مابین تعلقات اور اس کے داخلی تجربات کو بھی موضوع بنایا۔ اس طرح، جدید اردو نظم میں تصور کائنات نہ صرف فلسفہ اور سائنس کا امتزاج ہے بلکہ انسان کے روحانی اور جذباتی تجربات کا بھی عکاس ہے، جو اس کی فکری اور تخلیقی جہت کو مزید گہرا بناتا ہے۔