تہذیبی آویزش کی روایت اور فکر اقبال ایک اہم موضوع ہے جس پر انہوں نے گہرائی سے غور کیا اور اپنی شاعری اور فلسفہ میں اس کی تفصیل بیان کی۔ اقبال کے نزدیک، مغربی تہذیب اور اسلامی تہذیب کے درمیان تصادم ایک ناگزیر حقیقت تھی، جس نے انسانیت کے لیے سنگین خطرات پیدا کیے تھے۔ اقبال نے مغربی تہذیب کی مادی کامیابیوں، جیسے سائنس، ٹیکنالوجی اور معاشی ترقی کو اہمیت دی، لیکن اس کے ساتھ ہی اس کی روحانیت سے دوری اور اخلاقی گراوٹ کو بھی اجاگر کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ مغربی دنیا نے انسان کو صرف مادہ پرستی کی طرف مائل کیا، جس سے فرد کی روحانی ترقی اور اخلاقی شعور میں کمی آئی۔ اس کے برعکس، اقبال نے اسلامی تہذیب کو ایک جامع اور مکمل تہذیب کے طور پر پیش کیا جو نہ صرف روحانیت کی بنیاد پر قائم تھی بلکہ انسان کی اخلاقی اور فکری ترقی کو بھی مرکزی حیثیت دیتی تھی۔ ان کے نزدیک، مسلمانوں کو اپنی تہذیبی جڑوں سے جڑ کر اپنی شناخت اور روحانیت کی بازیافت کرنی چاہیے تاکہ وہ مغربی تہذیب کے سامنے اپنی حیثیت برقرار رکھ سکیں۔ اقبال کی فکر نے مسلمانوں کو اپنی تاریخ، ثقافت اور مذہبی اصولوں کی اہمیت یاد دلائی اور یہ سمجھایا کہ تہذیبی آویزش محض تصادم نہیں بلکہ ایک مثبت موقع ہو سکتا ہے تاکہ مسلمان اپنی حقیقی قوت کو پہچان کر دنیا میں اپنی انفرادیت اور کردار کو ثابت کریں۔ اقبال کی شاعری میں یہ پیغام گونجتا ہے کہ جب تک مسلمان اپنی تہذیبی و ثقافتی ورثے کی حفاظت نہیں کریں گے، وہ دنیا میں نہ تو ایک مضبوط قوم بن سکیں گے اور نہ ہی مغربی دنیا کے ساتھ ایک متوازن تعلق قائم کر پائیں گے۔ اس طرح اقبال کی فکر تہذیبی آویزش کو ایک اہم فکری مسئلے کے طور پر دیکھتی ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کو اپنے روحانی، اخلاقی اور ثقافتی اصولوں کے ساتھ عالمی سطح پر کامیابی حاصل کرنا ہے۔