ریاض احمد کی تنقید اردو ادب میں نفسیاتی دبستان کے اثرات کے تناظر میں ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ انہوں نے ادب کو صرف جمالیاتی یا فنی اعتبار سے نہیں دیکھا، بلکہ اس کے اندر پوشیدہ نفسیاتی پہلوؤں، انسانی جذبات اور ذہنی کیفیات کو بھی اہمیت دی۔ نفسیاتی تنقید کی بنیاد پر انہوں نے ادب کا تجزیہ کیا اور اس کے ذریعے فرد کی داخلی کشمکش، جذباتی پیچیدگیاں، اور ذہنی حالتوں کو واضح کرنے کی کوشش کی۔ اس تناظر میں، ریاض احمد کی تنقید نے ادب کو ایک نفسیاتی علاج کے طور پر پیش کیا، جہاں افسانے، شاعری، اور نثر میں انسانی نفسیات کی گہرائیوں کو تلاش کیا گیا۔ ریاض احمد کی تنقید میں جدید نفسیاتی نظریات جیسے کہ فرائیڈ اور جونگ کی نفسیاتی تھیوریز کا اثر نظر آتا ہے، جنہوں نے ادب کو فرد کی نفسیات کی عکاسی کے طور پر دیکھا۔ ان کے تجزیاتی مطالعے نے اردو ادب میں نفسیاتی تجزیہ کو ایک نئی جہت دی، جس میں ادب کی تخلیقی قوت کو نہ صرف جمالیاتی بلکہ ذہنی و نفسیاتی سطح پر بھی سمجھا گیا۔ اس طرح، ریاض احمد کی تنقید اردو ادب میں نفسیاتی دبستان کے اثرات کو واضح کرنے کے ساتھ ساتھ ادب کی ایک نئی تفہیم بھی فراہم کرتی ہے۔