اردو افسانے میں گوتم بدھ کے افکار اور کردار کی فکری جہات کا مطالعہ تاریخ کو افسانے کی شکل میں پیش کرنے کے اہم پہلو کو اجاگر کرتا ہے، جہاں نہ صرف ایک تاریخی شخصیت کی زندگی کو فکشن کے طور پر ڈھالا گیا ہے بلکہ اس کے فلسفے اور افکار کو بھی کہانی کی صورت میں پیش کیا گیا ہے۔ گوتم بدھ کے افکار کی بنیاد زندگی کی سچائی، دکھ، اور ان سے چھٹکارا پانے کے فلسفے پر تھی، جس میں انہوں نے انسانوں کو دکھی زندگی سے نجات پانے کے لئے وسط راستے کی تعلیم دی۔ اردو افسانے میں گوتم بدھ کے کردار کو عام طور پر ایک روحانی رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے، جو نہ صرف مذہبی پہلو سے اہم ہے بلکہ اس کی فکری جہات معاشرتی اور اخلاقی مسائل کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ بدھ کے فلسفے کی تعلیمات جیسے “دکھ” کی حقیقت، “مکت” کی تلاش اور “سمادھی” کی حالت اردو افسانوں میں مختلف کرداروں کے ذریعے زندہ کی جاتی ہیں، جو ان افکار کو ایک گہرے اور پیچیدہ نفسیاتی اور سماجی سطح پر تجزیہ کرتے ہیں۔ اردو افسانے میں بدھ کے افکار کو نہ صرف مذہبی یا روحانی تناظر میں بلکہ زندگی کے عملی پہلوؤں میں بھی دکھایا جاتا ہے، جہاں انسان اپنے اندر کی روحانیت کو تلاش کرتا ہے اور دنیا کی مشکلات سے نجات پانے کے لئے ایک متوازن راستہ اختیار کرتا ہے۔ اس طرح گوتم بدھ کے کردار اور ان کے افکار اردو افسانے کے ذریعے ایک عہد ساز فلسفے کے طور پر سامنے آتے ہیں، جو آج کے معاشرتی، سیاسی اور فردی مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔