مختار مسعود کی اردو نثر کا سماجی اور ثقافتی مطالعہ تاریخیت، مباحث اور اطلاق کے تناظر میں ان کی تخلیقات کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ مختار مسعود نے اپنے نثر میں نہ صرف اپنے عہد کے سماجی، سیاسی، اور ثقافتی مسائل کی عکاسی کی ہے بلکہ ان کی تحریروں میں موجود انسانی تعلقات اور سماجی روابط کو بھی اہمیت دی ہے۔ ان کے افکار میں تاریخیت کا گہرا اثر دیکھا جا سکتا ہے جہاں وہ مختلف سماجی طبقات کے درمیان تعلقات اور معاشرتی ناہمواریوں کو اجاگر کرتے ہیں۔ مختار مسعود کی نثر میں جو سماجی اور ثقافتی مباحث ہیں، وہ عموماً فرد اور سماج کے تعلقات، شناخت کے مسائل، اور ثقافتی اختلاط جیسے موضوعات پر مرکوز ہیں۔ ان کی تحریریں موجودہ سماج کے تضادات اور ان کی پیچیدگیوں کو واضح کرتی ہیں، جس کے ذریعے وہ اپنے قارئین کو معاشرتی حقیقتوں سے روشناس کراتے ہیں۔ ان کی نثر کا اطلاق موجودہ حالات پر بھی کیا جا سکتا ہے کیونکہ ان کے نظریات اب بھی ہمارے سماج میں تبدیلی لانے اور نئے افکار کو اپنانے کے لیے اہم ہیں۔ مختار مسعود کا نثری اسلوب اور ان کی سماجی بصیرت نہ صرف ان کے عہد کی حقیقتوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ آج کے دور میں بھی ان کے خیالات اور نظریات کو اپنانا ضروری ہے تاکہ ہم اپنے سماج کی اصلاح اور ثقافتی ترقی کے لیے کام کر سکیں۔