بیگم اختر ریاض الدین اور عطاء الحق قاسمی کے سفر ناموں میں تہذیب و ثقافت کی پیشکش کا تقابلی مطالعہ “دھنک پر قدم” اور “گوروں کے دیس میں” کے حوالے سے ایک دلچسپ اور متنوع تجزیہ پیش کرتا ہے، جہاں دونوں مصنفین نے اپنے سفر کے تجربات اور مشاہدات کو مختلف طریقوں سے بیان کیا ہے۔ بیگم اختر ریاض الدین کا “دھنک پر قدم” ایک نسائی نقطہ نظر سے لکھا گیا سفر نامہ ہے جس میں انہوں نے نہ صرف مغربی دنیا کے سماجی، ثقافتی، اور تہذیبی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے بلکہ ان کی زندگی کی دیگر پہلوؤں کو بھی اہمیت دی ہے۔ ان کے سفر نامے میں تہذیب و ثقافت کی پیشکش میں وہ مغربی دنیا کی ترقی اور اس کے اثرات کو ایک متوازن انداز میں پیش کرتی ہیں، جہاں وہ مغربی ترقی کی جانب مثبت نقطہ نظر سے دیکھتی ہیں، لیکن ساتھ ہی مشرقی اقدار اور ثقافت کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔ دوسری جانب، عطاء الحق قاسمی کا “گوروں کے دیس میں” ایک طنزیہ اور مزاحیہ انداز میں مغربی تہذیب و ثقافت کا جائزہ لیتا ہے۔ ان کے سفر نامے میں مغربی دنیا کی سجاوٹ، تکمیل، اور تہذیبی رویوں کو منفرد انداز میں پیش کیا گیا ہے، اور ساتھ ہی ساتھ ان کے کالموں میں سیاست، معاشرت، اور عمومی مزاج کا بھی عکاسی کی گئی ہے۔ وہ مغربی معاشرتی اقدار کو ایک تنقیدی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کے مختلف پہلوؤں کو افسانوی انداز میں پیش کرتے ہیں۔