Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

بیسویں صدی کی اردو شاعری میں اساطیری عناصر

اردو شاعری میں اساطیری عناصر ہمیشہ سے اہم رہے ہیں، لیکن بیسویں صدی میں یہ عناصر زیادہ واضح اور مربوط شکل میں نظر آتے ہیں۔ اس صدی کے شعرا نے قدیم دیومالائی قصوں، تاریخی اساطیر، اور مذہبی حوالوں کو اپنے خیالات کی ترجمانی کے لیے استعمال کیا۔ اساطیری عناصر اردو شاعری کو نہ صرف گہرائی اور وسعت عطا کرتے ہیں بلکہ قاری کو ایک کائناتی اور تہذیبی پس منظر سے بھی جوڑتے ہیں۔ ہیں جو شاعری میں علامتی انداز میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان عناصر میں دیومالائی کردار (مثلاً لیلیٰ، مجنوں، سسی، پنوں)، دیوی دیوتا، اور جادوئی واقعات شامل ہوتے ہیں۔ یہ عناصر فلسفیانہ، نفسیاتی، اور سماجی مسائل کے بیان میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ بیسویں صدی کی اردو شاعری میں اساطیری عناصر نے ایک نئی جہت کو جنم دیا۔ شعرا نے قدیم اساطیر کو جدید مسائل کے اظہار کے لیے استعمال کیا، جس سے شاعری نہ صرف جذباتی بلکہ فکری سطح پر بھی گہری اور مؤثر بنی۔ یہ عناصر اردو ادب کو عالمی ادب کے ساتھ ہم آہنگ کرنے میں اہم ثابت ہوئے اور اردو شاعری کو ایک وسیع تناظر عطا کیا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں