بچوں کا ادب اور تربیت ایک اہم اور گہرا رشتہ رکھتے ہیں، جسے “تعلیم و تربیت” کے تناظر میں تجزیاتی طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ بچوں کے ادب میں نہ صرف کہانیوں اور نظموں کے ذریعے ان کے ذہنوں کی نشونما کی جاتی ہے بلکہ ان کے اخلاقی، معاشرتی اور فکری رجحانات کو بھی تشکیل دیا جاتا ہے۔ اس تناظر میں “تعلیم و تربیت” کا مقصد بچوں کو نہ صرف تعلیمی لحاظ سے بلکہ ذہنی، اخلاقی اور جذباتی طور پر بھی مضبوط بنانا ہے۔ ادب کے ذریعے بچوں کو صحیح اور غلط کی تفریق سکھائی جاتی ہے اور انہیں معاشرتی اقدار سے آشنا کیا جاتا ہے۔ بچوں کی تعلیم میں ادب ایک طاقتور آلہ کے طور پر کام آتا ہے کیونکہ کہانیاں، نظمیں اور دیگر ادبی اصناف انہیں بصیرت فراہم کرتی ہیں کہ وہ اپنی دنیا اور اس میں اپنے کردار کو کس طرح بہتر بنا سکتے ہیں۔ “تعلیم و تربیت” میں ادب کا تجزیاتی مطالعہ اس بات پر مرکوز ہے کہ کس طرح بچوں کی تعلیم میں مختلف ادب کی شکلوں کا استعمال ان کے کردار کی تشکیل، ذہنی سکونت اور سوشل اسٹرکچر میں بہتری لاتا ہے۔ اس کے ذریعے بچوں کی تفریحی اور فکری صلاحیتوں کو بیدار کیا جاتا ہے، اور ان میں معاشرتی مسائل اور اخلاقی مباحث پر سوچنے کی صلاحیت پیدا کی جاتی ہے۔ اس بات کا بھی جائزہ لیا جاتا ہے کہ بچوں کے ادب میں پیش آنے والے کرداروں کے تجربات ان کے معاشرتی رویوں اور اقدار کی تشکیل میں کس طرح معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس تجزیے سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بچوں کا ادب صرف تفریح نہیں بلکہ ایک ایسا وسیلہ ہے جو ان کے ذہنی اور اخلاقی ارتقاء میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔