“بانگ درا” کی طبع اول اور دو معاصر اشاعتوں کے متن کا تقابلی مطالعہ ایک اہم اور دلچسپ تحقیقی موضوع ہے، جس کے ذریعے ہم علامہ اقبال کی شاعری کی ترقی اور اس کی مختلف تشریحات کو بہتر طریقے سے سمجھ سکتے ہیں۔ “بانگ درا” کا پہلا ایڈیشن 1924 میں شائع ہوا، جس میں اقبال کی ابتدائی شاعری کو یکجا کیا گیا تھا۔ اس طبع میں اقبال کی تخلیقات کی شدت اور قوت کا عنصر غالب تھا، جو ان کے افکار کی ارتقا اور سیاسی و سماجی مسائل پر ان کے خیالات کی عکاسی کرتا تھا۔ طبع اول میں جہاں اقبال کی قومی، سیاسی اور سماجی بیداری کی آواز نمایاں تھی، وہیں معاصر اشاعتوں میں ان کے فلسفہ خودی، وحدتِ وجود اور اسلامی معاشرتی اصولوں کی گہری تفصیلات اور جغرافیائی و ثقافتی پھیلاؤ پر زور دیا گیا۔ اس تقابلی مطالعہ کے ذریعے یہ واضح ہوتا ہے کہ “بانگ درا” کی مختلف اشاعتوں میں علامہ اقبال کے فکری ارتقا اور ان کے پیغام کی عالمی سطح پر ترسیل میں فرق آیا، جس کا مقصد نہ صرف اپنے وطن کی اصلاح تھا بلکہ عالمی سطح پر انسانیت کی فلاح بھی تھی۔ ان اشاعتوں میں ایک اور نمایاں فرق ان کے کلام کی توضیح اور تشریح میں ہے، جو مختلف ناقدین اور اقبال کے پیروکاروں نے اپنے اپنے انداز میں کی۔ اس کے ذریعے ان کی شاعری کی مختلف جہتوں کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے اور اقبال کے پیغام کو مزید وسعت ملتی ہے۔