اکیسویں صدی میں پاکستانی اردو افسانہ تغیر پذیر معاشرتی اقدار کی عکاسی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس دور کے افسانوں میں سماجی مسائل جیسے کہ طبقاتی فرق، شہری اور دیہی زندگی کے تصادم، خواتین کے حقوق، مذہبی انتہا پسندی، اور گلوبلائزیشن کے اثرات کو موضوع بنایا گیا ہے۔ افسانہ نگاروں نے جدید تکنیکوں اور اسلوب کا استعمال کرتے ہوئے ایسے کردار اور کہانیاں تخلیق کی ہیں جو معاشرے کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ یہ افسانے معاشرتی رویوں کی تبدیلی، روایتی اقدار کے زوال، اور جدیدیت کے اثرات کو پیش کرتے ہیں، جو اکیسویں صدی کی پاکستانی زندگی کا آئینہ ہیں۔ ان افسانوں کا تنقیدی مطالعہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اردو ادب نے سماجی شعور کو بیدار کرنے اور انسانی تجربات کو سمجھنے میں ایک منفرد کردار ادا کیا ہے۔