انیس ناگی کے ناول “پتلیاں” کا وجودیت کے تناظر میں تنقیدی جائزہ ایک گہرے اور پیچیدہ مطالعہ کی ضرورت پیش کرتا ہے کیونکہ ناول کے اندر موجود کرداروں کی زندگی میں موجود عدم معنویت، جدوجہد اور داخلی کشمکش وجودیت کے فلسفے سے گہری مماثلت رکھتی ہے۔ اس ناول میں ان کرداروں کی نفسیاتی کیفیت اور ان کی زندگی کی بے معنی سٹرکچر کا سامنا کرنے کی کوششیں واضح طور پر وجودیت کے اصولوں کی عکاسی کرتی ہیں۔ وجودیت فلسفہ بنیادی طور پر انسان کے آزاد ارادے، انفرادی طور پر اس کی زندگی کی معنی کی تلاش اور اس کی داخلی تنہائی سے جڑا ہے، اور “پتلیاں” میں بھی اس موضوع کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ناول کے کردار اپنی تقدیر سے لڑتے ہیں، اور ان کی حالت میں ایک خودی کی کمی اور حقیقت کی کھوج ہوتی ہے جو انہیں اکثر اپنے وجود پر سوال اٹھانے پر مجبور کرتی ہے۔ کرداروں کی زندگی کے اندر ایک اذیت اور درد کی موجودگی ان کے شعور میں موجود عدم یقین اور تنہائی کی علامت ہے۔ انیس ناگی نے اس ناول کے ذریعے انفرادی آزادی کی تلاش اور اس کی فطری الجھن کو پیش کیا ہے جو وجودیت کے بنیادی تصورات کی تکمیل کرتی ہے۔ “پتلیاں” میں انسان کے ذاتی فیصلے اور اس کے اثرات کے بیچ پیدا ہونے والی کشمکش کو بہترین طریقے سے دکھایا گیا ہے، اور یہ ناول اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کی حقیقت اور معنی کے تعین میں خود مختار ہوتا ہے، مگر اس راہ میں وہ تنہائی، خوف اور بے معنویت کے احساسات کا سامنا کرتا ہے۔ اس تنقیدی جائزے میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ انیس ناگی کا “پتلیاں” وجودیت کے فلسفے کو بڑے موثر اور شاعرانہ انداز میں بیان کرتا ہے، جہاں کردار اپنی داخلی محنت اور خودی کی تلاش میں ہر لمحہ عدم سکون کا سامنا کرتے ہیں۔