انتظار حسین کے افسانوں اور ناولوں میں تاریخی و تہذیبی شعور ایک اہم عنصر کے طور پر ابھرتا ہے، جو ان کی تخلیقات کو نہ صرف ادبی لحاظ سے اہم بناتا ہے بلکہ ان میں تاریخی واقعات اور ثقافتی تبدیلیوں کی گہری بصیرت بھی ملتی ہے۔ ان کے افسانوں میں پاکستان کے قیام سے قبل اور بعد کی سماجی و سیاسی صورتحال کی عکاسی کی گئی ہے، اور انہوں نے ان تبدیلیوں کے اثرات کو انسانی زندگی اور سماجی ساخت پر دکھایا ہے۔ انتظار حسین کی تحریروں میں ایک نوع کی تشویش اور بحران کی کیفیت نظر آتی ہے، جو اس وقت کی تہذیبی اور ثقافتی تبدیلیوں کے حوالے سے ایک عکاسی ہے۔ ان کے ناولوں میں تاریخی پس منظر کا استعمال نہ صرف کہانی کو جاندار بناتا ہے بلکہ ان میں موجود کرداروں کی نفسیات اور ان کے ماحول سے جڑنے کی کوششوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔ ان کی تخلیقات میں مشرقی روایات، اسلامی تاریخ اور ہندوستانی تہذیب کی گہرائی سے عکاسی کی گئی ہے، جو قاری کو نہ صرف ماضی کی خوبصورتیوں کا احساس دلاتی ہے بلکہ ان کے ٹوٹنے اور بگڑنے کی وجوہات کو بھی سمجھاتی ہے۔ اس تاریخی و تہذیبی شعور نے انتظار حسین کی تحریروں کو ایک وسیع ادبی تناظر میں جگہ دی ہے، جہاں وہ ماضی، حال اور مستقبل کے رشتہ کو بڑے غور سے پیش کرتے ہیں۔