افضال ندیم کے افسانوی مجموعوں نیلی آگ اور عکس نما کا موضوعاتی مطالعہ ہمیں ان کے فکری رجحانات، تخلیقی اسلوب اور ادبی رویوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ ان کے افسانے زندگی کی پیچیدگیوں، انسانی نفسیات، معاشرتی ناہمواریوں اور جدید دور کے مسائل کی عکاسی کرتے ہیں۔ نیلی آگ میں موجود کہانیاں داخلی کشمکش، وجودی مسائل اور انسانی جذبات کی گہرائیوں کو اجاگر کرتی ہیں، جہاں کردار اپنی ذات، سماج اور ماضی کے سائے میں الجھے نظر آتے ہیں۔ دوسری طرف، عکس نما میں آئینے کی علامتی حیثیت نمایاں ہے، جو شناخت، دھوکہ، حقیقت اور سراب جیسے موضوعات کو بیان کرتی ہے، اور یہ افسانے قاری کو زندگی کے دوسرے پہلوؤں پر غور کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ افضال ندیم کی تحریروں میں علامتی پیرایہ، استعاراتی طرزِ اظہار اور جدید بیانیہ نمایاں حیثیت رکھتے ہیں، جو ان کے افسانوں کو صرف کہانیوں کا مجموعہ نہیں بلکہ ایک فکری مکالمہ بنا دیتے ہیں۔ ان کے کردار عموماً پیچیدہ نفسیاتی اور سماجی حالات کا شکار ہوتے ہیں، جو کسی نہ کسی شکل میں قاری کو بھی متاثر کرتے ہیں اور اسے اپنے ارد گرد کے ماحول پر غور و فکر کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ ان کے اسلوب میں تخلیقی ندرت، جذباتی شدت اور گہرے فکری زاویے شامل ہیں، جو ان کے افسانوں کو اردو ادب میں ایک منفرد مقام عطا کرتے ہیں۔