Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

افسانہ اور ناسٹلجیا: اکیسویں صدی کے منتخب افسانوں کا کرداری مطالعہ

افسانہ اور ناسٹلجیا کا باہمی تعلق اردو ادب میں ہمیشہ سے ایک اہم موضوع رہا ہے، لیکن اکیسویں صدی کے افسانوں میں ناسٹلجیا ایک منفرد اور جدید تناظر میں نمایاں ہوتا ہے۔ یہ رجحان خاص طور پر کرداروں کے مطالعے میں اہمیت اختیار کر جاتا ہے، جہاں ماضی کی یادیں، کھوئے ہوئے لمحے، اور گزرے ہوئے زمانے کی بازگشت کرداروں کی نفسیات اور ان کی داخلی و خارجی زندگی پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔ اکیسویں صدی کے اردو افسانوں میں ناسٹلجیا محض ایک جذباتی تجربہ نہیں، بلکہ یہ ایک تہذیبی اور ثقافتی بیانیہ بن کر بھی سامنے آتا ہے، جہاں ماضی کی بازیافت دراصل موجودہ دور کی پیچیدگیوں کو سمجھنے اور ان سے نبرد آزما ہونے کا ایک ذریعہ بنتی ہے۔ منتخب افسانوں کے کردار اپنی جڑوں سے جڑے رہنے، کھوئے ہوئے وقت کو واپس لانے، یا گزرے ہوئے عہد کی خوبصورتی کو دوبارہ جینے کی کوشش میں اکثر ایک نفسیاتی کشمکش میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ کچھ افسانہ نگاروں نے ناسٹلجیا کو ایک ایسی نفسیاتی کیفیت کے طور پر پیش کیا ہے جو کرداروں کو حال سے کاٹ کر ماضی کے دھندلکوں میں لے جاتی ہے، جہاں وہ یا تو سکون تلاش کرتے ہیں یا پھر بے بسی اور اداسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، بعض افسانوں میں ناسٹلجیا کرداروں کے لیے حوصلے اور شناخت کے احساس کا باعث بھی بنتا ہے، جہاں ماضی محض ایک خوابیدہ حقیقت نہیں بلکہ ایک فکری ورثہ بن کر سامنے آتا ہے۔ اس مطالعے میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ اکیسویں صدی کے اردو افسانے میں ناسٹلجیا کسی ایک خاص عہد یا واقعے سے جڑے ہونے کے بجائے، ایک وسیع تر سماجی، ثقافتی، اور سیاسی تناظر میں ابھرتا ہے، جہاں کردار صرف اپنی ذاتی یادوں میں نہیں بلکہ اجتماعی شعور کے تحت بھی ماضی کو یاد کرتے ہیں۔ اس طرح، ناسٹلجیا اور افسانے کے کرداروں کا یہ مطالعہ اردو فکشن کے جدید رجحانات اور اس کی تہذیبی و فکری تشکیل کے نئے زاویے پیش کرتا ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں