اصغر ندیم سید کے افسانوی کرداروں کا مطالعہ کرتے ہوئے نفسیات اور عائلی زندگی کے پہلو کو سامنے رکھنا ایک اہم تحقیقی موضوع ہے، کیونکہ ان کے افسانے جدید انسان کے داخلی اضطراب، ذہنی کشمکش اور سماجی جبر کے خلاف مزاحمت کی تصویر کشی کرتے ہیں۔ خدا زمین سے گیا نہیں ہے، تم ہو کہ چپ، بول میری مچھلی اور دل تو بھٹکے گا جیسے افسانے کرداروں کی پیچیدگی، نفسیاتی گہرائی اور ان کے عائلی پس منظر کے تناظر میں ایک خاص دردمندی اور داخلی ٹوٹ پھوٹ کو پیش کرتے ہیں۔ ان کی تحریروں میں فرد کی شناخت، اس کے لاشعوری خدشات، رشتوں کی الجھنیں اور خاندانی نظام کے بکھراؤ جیسے موضوعات کو نہایت مہارت سے بیان کیا گیا ہے۔ اصغر ندیم سید کا اسلوب حقیقت پسندی اور داخلی خود کلامی سے بھرپور ہے، جو قاری کو کرداروں کے ذہنی و جذباتی سفر میں شریک کرتا ہے۔ ان کی تحریروں میں نفسیاتی گہرائی کے ساتھ ساتھ جدید معاشرتی اقدار کے ٹوٹنے، بکھرنے اور نئی شناخت کی تشکیل جیسے موضوعات بھی نمایاں ہیں، جو ان کے کرداروں کو ایک زندہ حقیقت بنا دیتے ہیں۔