اشفاق احمد کے ڈراموں میں تصادم کی صورتیں انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں، سماجی مسائل، اور فلسفیانہ سوالات کے گرد گھومتی ہیں، جو ان کے فن کی انفرادیت اور گہرائی کو ظاہر کرتی ہیں۔ ان کے ڈراموں میں تصادم اکثر انسان کے اندرونی جذبات اور خارجی حالات کے درمیان پایا جاتا ہے، جہاں کردار اپنے نظریات، خوابوں، اور حقیقتوں کے درمیان جدوجہد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اشفاق احمد کے ڈرامے سماجی اور تہذیبی تضادات کو نمایاں کرتے ہیں، جن میں روایات اور جدیدیت، مذہب اور مادیت، اور فرد اور معاشرے کے درمیان تصادم کی عکاسی ملتی ہے۔ ان کے مشہور ڈرامے “من چلے کا سودا” اور “توتا کہانی” اس بات کی عمدہ مثالیں ہیں، جہاں فلسفیانہ مکالمے اور نفسیاتی گہرائی کے ذریعے کرداروں کی کشمکش کو بیان کیا گیا ہے۔ تصادم صرف نظریاتی یا فلسفیانہ ہی نہیں بلکہ طبقاتی اور نسلی مسائل کو بھی اجاگر کرتا ہے، جو پاکستانی معاشرے کے مختلف پہلوؤں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اشفاق احمد کی تخلیقات میں یہ تصادم کرداروں کی داخلی دنیا کو مزید گہرائی دیتا ہے اور ناظرین کو زندگی کے پیچیدہ مسائل پر غور کرنے کی دعوت دیتا ہے، جو ان کے فن کی سب سے بڑی خوبی ہے۔