اشفاق احمد اردو کے ممتاز افسانہ نگار، ڈرامہ نویس اور فکری ادیب ہیں جنہوں نے بیسویں صدی کی دوسری نصف میں اردو افسانے کو ایک نیا رخ دیا۔ ان کی تخلیقات میں زندگی کے تلخ و شیریں تجربات، سماجی تضادات، انسانی رشتوں کی پیچیدگیاں اور صوفیانہ فکر نمایاں طور پر نظر آتی ہیں۔ ان کی افسانہ نگاری میں حقیقت اور مجاز کا حسین امتزاج ملتا ہے جس نے قاری کو نہ صرف مسحور کیا بلکہ زندگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھنے پر مجبور کیا۔ اشفاق احمد کی افسانہ نگاری کے مختلف ادوار میں ارتقائی تغیرات دیکھنے کو ملتے ہیں، لیکن ان کی کتاب “ایک محبت سو افسانے” ان کے فن اور فکر کا وہ مجموعہ ہے جس میں انسانی نفسیات اور تعلقات کی مختلف پرتیں بڑی باریکی سے ابھرتی ہیں۔ یہ کتاب اشفاق احمد کو اردو افسانہ نگاری میں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے۔
“ایک محبت سو افسانے” میں اشفاق احمد نے محبت کو مرکزی استعارہ بنایا ہے۔ محبت یہاں محض رومانوی جذبہ نہیں بلکہ انسانی وجود کا بنیادی جوہر اور رشتوں کا سرچشمہ ہے۔ اس محبت کے کئی رنگ ہیں، کہیں یہ ماں کی ممتا میں جلوہ گر ہوتی ہے، کہیں شوہر اور بیوی کے درمیان، کہیں دوستوں اور کہیں استاد اور شاگرد کے رشتے میں۔ اس طرح یہ مجموعہ انسانی رشتوں کی معنویت اور وسعت کا آئینہ دار ہے۔ ہر افسانے میں محبت ایک نئے روپ میں سامنے آتی ہے اور قاری کو یہ احساس دلاتی ہے کہ انسان کی اصل پہچان اور زندگی کی اصل روح محبت ہی ہے۔
اشفاق احمد کی زبان نہایت سادہ، رواں اور دلنشین ہے۔ وہ مشکل تراکیب یا مصنوعی اسلوب کے بجائے روزمرہ کی زبان میں گہری بات کہہ دینے کا ہنر رکھتے ہیں۔ “ایک محبت سو افسانے” کے افسانوں میں بھی یہی اسلوب نمایاں ہے۔ سادہ الفاظ میں کہی گئی باتیں قاری کے دل پر اثر کرتی ہیں اور ان کے اندر موجود جذبات کو جھنجھوڑ دیتی ہیں۔ اس اسلوب کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ قاری کو براہ راست مکالمے میں شامل کر لیتا ہے اور اسے لگتا ہے جیسے وہ خود ان کرداروں کا حصہ ہو۔
اس مجموعے میں شامل کئی افسانے انسانی نفسیات کی باریکیوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ اشفاق احمد نے کردار نگاری میں گہری بصیرت کا ثبوت دیا ہے۔ ان کے کردار محض کہانی کے کردار نہیں بلکہ حقیقی زندگی کے لوگ محسوس ہوتے ہیں۔ وہ عام آدمی کے دکھ سکھ، خوشی غمی اور محبت نفرت کو اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ قاری ان میں اپنے گرد و پیش کے لوگوں کی جھلک دیکھ لیتا ہے۔ یہ کردار طبقاتی تقسیم، سماجی ناانصافی اور انسانی رشتوں کی نزاکتوں کو واضح کرتے ہیں۔
“ایک محبت سو افسانے” میں اشفاق احمد نے جدید اردو افسانے کی روایت کو بھی متاثر کیا۔ ان کے افسانوں میں پلاٹ کی پیچیدگی سے زیادہ انسانی جذبوں اور رویوں کی اہمیت ہے۔ وہ کہانی کو سیدھے سادے انداز میں آگے بڑھاتے ہیں لیکن اس کے اندر انسانی تجربات کی گہرائی چھپی ہوتی ہے۔ ان کے ہاں افسانہ محض واقعہ نگاری نہیں بلکہ ایک فکری اور جذباتی تجربہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے افسانے قاری کے ذہن پر دیرپا اثر چھوڑتے ہیں۔
اشفاق احمد کے افسانوں کا ایک اہم پہلو ان کی فکری و صوفیانہ جہت ہے۔ “ایک محبت سو افسانے” میں محبت کی معنویت صرف دنیاوی تعلقات تک محدود نہیں رہتی بلکہ اس میں ایک روحانی پہلو بھی شامل ہے۔ اشفاق احمد قاری کو بتاتے ہیں کہ محبت وہ قوت ہے جو انسان کو کائنات اور خالق سے جوڑتی ہے۔ ان کے نزدیک محبت انسان کی اصل بقا اور کامیابی کا ذریعہ ہے۔ یہی صوفیانہ فکر ان کی افسانہ نگاری کو دوسرے افسانہ نگاروں سے ممتاز کرتی ہے۔
تنقیدی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو “ایک محبت سو افسانے” اردو افسانے کے ارتقا میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس مجموعے نے افسانے کو نہ صرف جذباتی اور فکری سطح پر وسعت دی بلکہ اردو ادب میں محبت کو ایک نئے مفہوم کے ساتھ متعارف کرایا۔ اشفاق احمد نے یہ دکھایا کہ محبت کوئی ایک رخ یا ایک تجربہ نہیں بلکہ یہ زندگی کے ہر رشتے، ہر تعلق اور ہر رویے میں موجود ہے۔ اس طرح انہوں نے محبت کو افسانے کے مرکزی موضوع کے طور پر برتا اور اس کے سو سے زیادہ روپ دکھائے۔
اشفاق احمد کے افسانوں میں معاشرتی اور سماجی پہلو بھی بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ اپنے افسانوں کے ذریعے سماج کی ناہمواریوں، طبقاتی تضادات اور انسانی رویوں کی خامیوں کو بھی اجاگر کرتے ہیں۔ لیکن ان کا اسلوب تنقید یا الزام تراشی کا نہیں بلکہ ہمدردی اور محبت کا ہے۔ وہ کرداروں کی کمزوریوں کو بھی اس انداز میں پیش کرتے ہیں کہ قاری ان پر ہنسنے کے بجائے سوچنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
“ایک محبت سو افسانے” کا اثر محض اردو ادب تک محدود نہیں بلکہ اس نے قاری کی سوچ اور زندگی کے بارے میں اس کے نقطۂ نظر کو بھی متاثر کیا۔ اس مجموعے نے اردو قاری کو یہ سکھایا کہ محبت ہی وہ قوت ہے جو ہر مسئلے کا حل ہے اور جو انسان کو انسان سے جوڑتی ہے۔ اس مجموعے کے افسانے آج بھی اسی طرح تازہ معلوم ہوتے ہیں جیسے پہلی بار شائع ہوئے تھے۔ ان میں ایک ایسی آفاقی اپیل ہے جو ہر زمانے اور ہر معاشرے کے قاری کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
نتیجتاً یہ کہا جا سکتا ہے کہ اشفاق احمد کی افسانہ نگاری اردو ادب میں ایک منفرد اور اہم مقام رکھتی ہے۔ “ایک محبت سو افسانے” ان کے فن اور فکر کا آئینہ دار ہے جو محبت کو انسانی رشتوں، نفسیات، سماجی رویوں اور روحانی تجربات کے حوالے سے پیش کرتا ہے۔ اس مجموعے نے اردو افسانے کو ایک نیا ذائقہ دیا اور قاری کو ایک نئے فکری سفر پر آمادہ کیا۔ اشفاق احمد نے اپنی سادہ لیکن گہری زبان، حقیقی کردار نگاری اور صوفیانہ فکر کے ذریعے اردو افسانے کو نئی جہت عطا کی۔ “ایک محبت سو افسانے” اردو افسانہ نگاری کا وہ سنگ میل ہے جس کے بغیر اردو ادب کی تاریخ نامکمل محسوس ہوتی ہے اور جو ہمیشہ اشفاق احمد کے نام کو زندہ رکھے گا۔