Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اسد محمد خان کے افسانوں میں نوتاریخیت

اسد محمد خان کے افسانوں میں نوتاریخیت کا رجحان نمایاں ہے، جہاں وہ تاریخ کو محض ماضی کے واقعات کے طور پر نہیں بلکہ ایک جیتے جاگتے تجربے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ ان کے افسانے جیسے “باسودے کی مریم”، “گڑیا کی آنکھ”، “تم بھی غضب کرتے ہو” وغیرہ میں تاریخ، تہذیبی عوامل اور ذاتی تجربات ایک دوسرے میں یوں پیوست نظر آتے ہیں کہ سرکاری تاریخ کا بیانیہ پس منظر میں چلا جاتا ہے اور عام انسانوں کے تجربات کہانی کا مرکز بن جاتے ہیں۔ ان کے ہاں ماضی اور حال کے درمیان ایک غیر مرئی تعلق موجود ہے، جہاں تاریخی واقعات، کرداروں کی داخلی کیفیات اور تہذیبی مظاہر مل کر ایک ایسا بیانیہ تشکیل دیتے ہیں جو رسمی تاریخ سے مختلف مگر زیادہ مؤثر محسوس ہوتا ہے۔ ان کے افسانوں میں مابعد نوآبادیاتی اثرات، ہجرت کے المیے، شناخت کے بحران اور عام انسان کے تجربات کی عکاسی اس انداز میں کی گئی ہے کہ تاریخ ایک شخصی اور جذباتی حقیقت بن کر سامنے آتی ہے، جس سے نوتاریخیت کے اصولوں کی بھرپور ترجمانی ہوتی ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں