بیسویں صدی میں اردو کے افسانوی ادب میں عناصر جمالیات نے نہ صرف ادب کی تخلیقی نوعیت کو نیا رنگ دیا بلکہ اس نے پڑھنے والوں کو افسانے کے داخلی و خارجی جمالیات سے بھی روشناس کرایا۔ اس دور میں اردو افسانے نے نئے تجربات کی راہیں کھولیں، جہاں سادگی، حقیقت پسندی، اور جمالیاتی اقدار کا امتزاج تھا۔ افسانہ نگاروں نے اپنے کرداروں، ماحول، اور موضوعات کو اس طرح پیش کیا کہ نہ صرف کہانی میں دلچسپی پیدا ہو بلکہ اس میں جمالیاتی لطف بھی محسوس ہو۔ اردو افسانے میں جمالیات کے عناصر میں سب سے اہم کردار زبان کا تھا۔ بیسویں صدی کے افسانہ نگاروں نے زبان کو ایک ایسا وسیلہ بنایا جس کے ذریعے نہ صرف کہانی کی جمالیات کو اجاگر کیا گیا بلکہ ان کے ذریعے کرداروں کے اندرونی جذبات، خیالات، اور ماحول کی گہرائی بھی سامنے آئی۔ سعادت حسن منٹو، کرشن چندر، بانو قدسیہ، اور اشفاق احمد جیسے افسانہ نگاروں نے اپنے افسانوں میں زبان کے جمالیاتی استعمال کو نہایت سلیقے سے پیش کیا۔ ان کی تحریریں محض کہانیاں نہیں، بلکہ ایک جمالیاتی تجربہ بن کر ابھریں۔