کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو ڈراما اور معاشرتی حقائق :منتخب ٹی وی ڈراموں میں خواجہ سراوں کی زندگی کی عکاسی

اردو ڈراما ہمیشہ سے معاشرتی مسائل کی عکاسی کا مؤثر ذریعہ رہا ہے، اور وقت گزرنے کے ساتھ اس نے سماج کے ان پہلوؤں کو بھی موضوع بنایا ہے جو ماضی میں نظر انداز ہوتے رہے، جن میں خواجہ سراوں کی زندگی اور ان سے جڑے مسائل بھی شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں بعض منتخب ٹی وی ڈراموں جیسے خدا میرا بھی ہے، آخری سٹیشن، آنگن ٹیڑھا، اور سڑک کنارے میں خواجہ سرا کرداروں کے ذریعے ان کی شناخت، محرومی، استحصال، اور معاشرتی تنہائی کو نمایاں کیا گیا ہے۔ خدا میرا بھی ہے میں مرکزی کردار ایک خواجہ سرا بچے کی ماں کا ہے جو سماجی دباؤ کے باوجود اس کی پرورش کا فیصلہ کرتی ہے، اور اس کے ذریعے ناظرین کو نہ صرف صنفی شناخت کے مسئلے سے روشناس کرایا جاتا ہے بلکہ معاشرتی رویوں، مذہبی و اخلاقی سوالات اور قانونی پیچیدگیوں کو بھی زیر بحث لایا جاتا ہے۔ ان ڈراموں میں جہاں ایک طرف خواجہ سراوں کی مظلومیت اور بے دخلی کو دکھایا گیا ہے، وہیں ان کی خودی، مزاحمت، اور انسان ہونے کے حق کو بھی ابھارا گیا ہے۔ تاہم، یہ حقیقت بھی اپنی جگہ برقرار ہے کہ بیشتر اردو ڈرامے اب بھی خواجہ سراوں کو طنز و مزاح یا منفی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں، جس سے ان کی سماجی حیثیت بہتر ہونے کے بجائے مزید مجروح ہوتی ہے۔ اس لیے اگرچہ بعض منتخب ڈراموں نے خواجہ سراوں کے مسائل کو سنجیدگی سے پیش کیا ہے، مگر مجموعی طور پر اردو ڈراما ابھی اس حساس موضوع کی مکمل اور متوازن عکاسی سے کوسوں دور ہے، جسے سماجی شعور کی بیداری اور حقیقی نمائندگی کے لیے مزید توجہ کی ضرورت ہے۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں