Logo

کھوئے ہوئے علم کی بازیافت

اردو نظم کا فنی و فکری جائزہ 1970 کے بعد

1970 کے بعد اردو نظم میں ایک نئے فنی و فکری ارتقا کا آغاز ہوا، جس میں نئے خیالات، جدید فنی وسائل اور سماجی، سیاسی و ثقافتی موضوعات کا گہرا تذکرہ کیا گیا۔ اس عرصے میں اردو شاعری نے جدیدیت، ما بعد جدیدیت، اور شعری تجربات کے مختلف زاویوں کو اپنایا، جہاں شاعر نے نہ صرف فرد کی داخلی دنیا کو بیان کیا بلکہ سماجی حقیقتوں، انقلاب، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات پر بھی گہری نظر ڈالی۔ اس دور کی شاعری میں تجرباتی اسلوب، نئے شعری قالب، اور زبان کے استعمال میں تبدیلیاں واضح طور پر دکھائی دیتی ہیں، جیسے کہ نظم کی آزادی، اوزان میں لچک اور تخلیقی اظہار کے نئے طریقے۔ فنی طور پر، اس دور کے شاعروں نے بیان کی سادگی، علامتی زبان، اور غیر روایتی نظموں کی طرف رجوع کیا، جن میں اجتماعی شعور اور فرد کے اندر کی دنیا کی عکس بندی کی گئی۔ فکری لحاظ سے، اس دور کی نظموں میں مخصوص سماجی اور سیاسی موضوعات جیسے جنگ، غربت، دہشت گردی، انسانی بحران، اور ثقافتی شناخت کی تلاش پر زور دیا گیا۔ اہم شاعروں جیسے احمد فراز، ناصر کاظمی، فیض احمد فیض، اور منیر نیازی نے اس دور میں اپنے کلام کے ذریعے نہ صرف فنی مہارت دکھائی بلکہ نئے فکری زاویوں کو اجاگر کیا، جنہوں نے اردو نظم کو جدید فنی و فکری تناظر میں ایک نیا رخ دیا۔ اس دوران شاعری میں ایک نیا انقلابی رجحان بھی پیدا ہوا، جس میں فرد کی آزادی اور معاشرتی تبدیلیوں کی خواہش کو شاعری کے ذریعے بیان کیا گیا۔

ڈاؤن لوڈ یا کسی اور معلومات کے لیے ہم سے رابطہ کریں