اردو نظم پر علامہ اقبال کے اثرات گہرے اور ہمہ گیر ہیں، جنہوں نے اردو شاعری کو فکری گہرائی اور نظریاتی وسعت عطا کی۔ اقبال نے اپنی نظموں کے ذریعے فلسفہ خودی، عشق، حریت، اور عمل کی تعلیم دی، جو اردو نظم کے موضوعات اور اسلوب میں ایک انقلاب کی مانند تھا۔ انہوں نے نظم کو محض جذباتی اظہار سے نکال کر ایک فکری تحریک کا ذریعہ بنایا۔ ان کی نظموں میں مشرقی روحانیت اور مغربی فکریات کا امتزاج نظر آتا ہے، جس نے اردو نظم کو ایک عالمی سطح پر فکری ادب کا درجہ دیا۔ اقبال کے اثرات نے اردو نظم کو معنوی اعتبار سے گہرا اور اسلوبیاتی لحاظ سے جدیدیت سے روشناس کروایا، جس کا عکس بعد کے شعرا کی تخلیقات میں نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔