یکساں قومی نصاب برائے اردو 2020 (Single National Curriculum – SNC) کے تناظر میں اردو کی درسی کتب کا تنقیدی جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اگرچہ اس نصاب کا بنیادی مقصد ملک بھر میں تعلیمی معیار کو یکساں بنانا اور قومی یکجہتی کو فروغ دینا ہے، لیکن اردو زبان و ادب کی تدریس کے حوالے سے اس میں بعض سنجیدہ خامیاں بھی موجود ہیں۔ درسی کتب میں شامل مواد عمومی طور پر اخلاقی، مذہبی اور قومی بیانیے کو فروغ دینے پر مرکوز ہے، جس کے باعث ادبی تنوع، تخلیقی اظہار اور تنقیدی شعور کو وہ اہمیت نہیں دی گئی جو ایک زندہ زبان کی تعلیم کے لیے ضروری ہے۔ اردو ادب کی بڑی اصناف جیسے افسانہ، نظم، انشائیہ اور ڈراما یا تو محدود پیمانے پر شامل کیے گئے ہیں یا ان کا انتخاب جمالیاتی و لسانی معیار کے بجائے نظریاتی مطابقت کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ نیز، ان کتب میں زبان کی تدریس کا انداز حفظِ معلوماتی ہے، جو طلبہ کے تخلیقی و فکری ارتقا کو محدود کر دیتا ہے۔ علاقائی ادب، خواتین لکھاریوں، اور عصری موضوعات پر مبنی متنوع متون کی کمی بھی واضح ہے، جو اردو کی وسعت اور ہمہ گیری کو محدود کر دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ زبان سیکھنے کے جدید تقاضے جیسے تنقیدی مطالعہ، زبان کی عملی تفہیم، اور ادبی اسالیب کی گہرائی سے شناخت کا پہلو کمزور دکھائی دیتا ہے۔ اگرچہ SNC نے یکسانیت کے ذریعے تعلیمی ناہمواری کم کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اردو نصاب کو مزید جامع، متنوع، فکری طور پر متحرک اور زبان کے اصل ذوق سے قریب تر بنانے کی ضرورت ہے، تاکہ اردو کی تدریس محض نظریاتی نہیں بلکہ جمالیاتی، فکری اور لسانی پہلوؤں کو متوازن طور پر پیش کر سکے۔